کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 45
صلاحیت اور کاریگری کی بنا پر نہیں، بلکہ ربِّ ذوالجلال کی جانب سے ہیں، کہ جن کے ہاتھ ہی میں فراخی اور وسعت کا عطا فرمانا ہے، تو پھر لوگوں کے غرور و تکبر اور اترانے کا کیا جواز ہے؟ علاوہ ازیں تنگ دستی، بدحالی وغیرہ کسی بھی مصیبت کا آنا، اُن کی بداعمالی کی وجہ سے ہوتا ہے، تو پھر اُن کی مایوسی کیوں ہے؟ لوگوں کو چاہیے تھا، کہ خوش حالی کی حالت میں اُس کے عطا فرمانے والے ربِّ تعالیٰ کا شکر کرتے اور تنگ دستی کی صورت میں اُن کے رُوبرو توبہ کرتے۔ گفتگو کا حاصل یہ ہے، کہ مخلوق کے رزق میں فراخی اور تنگ دستی، وسعت اور قلّت دینے کا اختیار وحدہٗ لا شریک ربِّ ذوالجلال کے پاس ہے۔ اس سلسلے میں کسی دوسرے کے پاس کچھ بھی نہیں۔