کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 34
دو درجِ ذیل ہیں: ا: (مُسْتَقَرٌّ) زمین میں ٹھہرنے اور رہائش کی جگہ۔ (مُسْتَوْدَعٌ) زمین میں آنے سے پیشتر جہاں وہ اپنے باپ کی پشت یا ماں کے رحم میں تھا۔[1] ب: (مُسْتَقَرٌّ) باپ کی پشت میں اس کے ٹھہرنے کی جگہ۔ (مُسْتَوْدَعٌ) ماں کے رحم وغیرہ میں اس کی جگہ۔[2] مقصود …و اللہ تعالیٰ أعلم… یہ ہے، کہ جان دار چیز جہاں اور جس حالت میں بھی ہو اور جس نوعیت کے رزق کی بھی اُسے ضرورت ہو، ربِّ کریم ان سب باتوں سے آگاہ ہیں اور ہر جان دار چیز کو، اُس کے جائے قرار میں، اُس کے مناسبِ حال رزق عطا فرماتے ہیں۔[3] v: (کُلٌّ فِیْ کِتَابٍ مُّبِیْنٍ) [تمام جان دار چیزیں، اُن کا رزق، اُن کے ٹھہرنے کی جگہیں اور سونپے جانے کے مقامات بہت پہلے سے [لوح محفوظ] میں درج ہیں۔[4] جب صورتِ حال یہ ہے، تو پھر انسان کو رزق کی جستجو میں پٹڑی سے اترتے ہوئے، غیر شرعی اور نامناسب طرزِ عمل اختیار کر کے، اپنے آپ کو ہلاک کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ ۲: ارشادِ باری تعالیٰ: {وَ کَأَیِّنْ مِّنْ دَآبَّۃٍ لَّاتَحْمِلُ رِزْقَہَا اَللّٰہُ یَرْزُقُہَا وَ إِیَّاکُمْ وَ ہُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیْمُ}[5]
[1] ملاحظہ ہو: الکشاف ۲/۲۵۹۔ [2] ملاحظہ ہو: تفسیر أبي السعود ۴/۱۸۶۔ [3] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۴/۱۸۷۔ [4] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۴/۱۸۷۔ [5] سورۃ العنکبوت/ الآیۃ ۶۰۔