کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 31
-ج- اللہ تعالیٰ کا کائنات کی ہر چیز کا رازق ہونا i: اللہ تعالیٰ کا اپنے ماننے والوں اور کافروں سب کا رازق ہونا: اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کو رزق دیتے ہیں۔ وہ صرف اپنے ماننے والے کے رزّاق نہیں، بلکہ جو لوگ اُن کی شان میں گستاخی اور بے ادبی کرتے ہیں، انہیں بھی رزق دیتے ہیں۔ امام بخاری نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) اُنہوں نے بیان کیا: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مَآ أَحَدٌ أَصْبَرُ عَلٰی أَذًی سَمِعَہٗ، مِنَ اللّٰہِ۔ یَدَّعُوْنَ لَہُ الْوَلَدَ، ثُمَّ یُعَافِیْہِمْ، وَ یَرْزُقُہُمْ۔‘‘[1] [’’تکلیف دہ (بات) سُن کر اللہ تعالیٰ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں۔ وہ اُن کے بارے میں اولاد رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں، پھر (بھی) وہ اُنہیں عافیت دیتے ہیں اور اُنہیں رزق عطا فرماتے ہیں‘‘]۔ اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہ کہنا، کہ [انہوں نے اپنے لیے اولاد بنائی] ہے، سنگین ترین بدتمیزی ہے۔ قریب ہے، کہ اس کہنے کی بنا پر آسمان پھٹ جائیں، زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ڈھے کر گر پڑیں۔[2] لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ ایسے کہنے والوں کو عافیت اور رزق دیتے ہیں۔
[1] صحیح البخاري، کتاب التوحید، باب قول اللّٰہ تعالٰی: (إنَّ اللّٰہَ ہُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ)، رقم الحدیث ۷۳۷۸، ۱۳/۳۶۰۔ [2] ملاحظہ ہو: سورۃ مریم/ الآیات ۸۸-۹۱۔ {وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا۔ لَقَدْ جِئْتُمْ شَیْئًا إِدًّا۔ تَکَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْہُ وَ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ وَ تَخِرُّ الْجِبَالُ ہَدًّا۔ أَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًا}۔ [ترجمہ: اور اُنہوں نے کہا: ’’رحمان نے کوئی اولاد بنا لی ہے۔‘‘ بلاشبہ یقینا تم بڑی بے ڈھب (بات گھڑ) لائے ہو۔ قریب ہے، کہ آسمان اس (کی وجہ) سے پھٹ پڑیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ڈھے کر گر پڑیں، کہ انہوں نے رحمان کے لیے کسی اولاد کا دعویٰ کیا۔]