کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 29
۷: ارشادِ باری تعالیٰ:
{وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَمْلِکُ لَہُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ شَیْئًا وَّ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ}[1]
[اور وہ اللہ تعالیٰ کے سوا اُن کی عبادت کرتے ہیں، جو اُنہیں آسمانوں اور زمین سے کچھ بھی رزق دینے کے مالک نہیں اور نہ وہ (اس کی) طاقت رکھتے ہیں]۔
آیتِ شریفہ کے حوالے سے دو باتیں:
i: اللہ تعالیٰ نے اپنے سوا عبادت کیے جانے والے معبودوں کے [رزق دینے کی صلاحیت] سے قطعی طور پر عاری ہونے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:
[مَا لَا یَمْلِکُ لَہُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ شَیْئًا]
اس کی تفسیر میں حضراتِ مفسرین کے بیان کردہ معانی میں سے تین درجِ ذیل ہیں:
پہلا معنیٰ: اگر [رِزْقًا] مصدر ہو، تو [شَیْئًا] مفعول ہونے کی بنا پر منصوب ہو گا اور معنیٰ یہ ہو گا:
وہ انہیں آسمانوں اور زمین سے کسی بھی چیز کا رزق دینے کے مالک نہیں۔
دوسرا معنیٰ: اگر [رِزْقًا] مرزوق[2] کے معنیٰ میں ہو، تو [شَیْئًا] اس کا بدل ہو گا اور اس کا معنیٰ [قَلِیْلًا] یعنی معمولی سا بھی، ہو گا۔ جملے کا معنیٰ حسبِ ذیل ہو گا:
وہ انہیں آسمانوں اور زمین سے معمولی سا رزق بھی دینے کے مالک نہیں۔
تیسرا معنیٰ: [شَیْئًا] سے [لَا یَمْلِکُ] کی تاکید کی گئی ہے اور مراد یہ ہو گی:
وہ انہیں آسمانوں اور زمین سے کسی چیز کے رزق دینے کی ادنیٰ صلاحیت بھی نہیں
[1] سورۃ النحل/ الآیۃ ۷۳۔
[2] عطا کردہ رزق۔