کتاب: رزق اور اس کی دعائیں - صفحہ 23
تعالیٰ ہی کے رزق دینے کا اثبات ہے۔ اسی طرح جملے میں حصر و قصر ہے۔[1]
۳: ارشادِ باری تعالیٰ:
{قُلْ مَنْ یَّرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْأَرْضِ أَمَّنْ یَّمْلِکُ السَّمْعَ وَ الْأَبْصَارَ وَ مَنْ یّخرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ یُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَ مَنْ یُّدَبِّرُ الأَمرُفَسَیَقُوْلُوْنَ اللّٰہُ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُوْنَ۔ فَذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمُ الْحَقُّ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلٰلُ فَأَنّٰی تُصْرَفُوْنَ}[2]
[کہہ دیجیے تمہیں آسمان اور زمین سے رزق کون دیتا ہے؟
کانوں اور آنکھوں کا مالک کون ہے؟
اور کون مردہ سے زندہ نکالتا اور (کون) زندہ سے مردہ نکالتا ہے؟
اور ہر کام کی تدبیر کون کرتا ہے؟
تو وہ جھٹ سے کہیں گے: ’’اللہ‘‘۔
تو آپ کہیے: ’’پھر تم کیوں (شرک سے) بچتے نہیں؟‘‘
سو وہ اللہ تعالیٰ ہی تمہارے حقیقی رب ہیں، تو پھر حق کے بعد سوائے گمراہی کے اور کیا رہ جاتا ہے؟
پھر تمہیں کدھر پھیرا جاتا ہے؟]۔
آیاتِ شریفہ کے حوالے سے تین باتیں:
i: اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا، کہ مشرک لوگ اس سوال [تمہیں آسمان و زمین سے رزق کون دیتا ہے؟] اور دیگر تین سوالات کے جواب میں بلا تردّد اور بلا تاخیر کہیں گے،
[1] مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: راقم السطور کی کتاب: ’’آیت الکرسي کے فضائل و تفسیر‘‘ ۵۳-۵۵۔
[2] سورۃ یونس- علیہ السلام -/ الآیتین ۳۱-۳۲۔