کتاب: رسومات محرم الحرام اور سانحہ کربلا - صفحہ 79
شہادت حسین کا نتیجہ صحابہ سے بدگمانی اور بدعات محرم کا ظہور: شہادت حسین کی وجہ سے شیطان کو بدعتوں اور ضلالتوں کے پھیلانے کا موقعہ مل گیا۔چنانچہ کچھ لوگ یوم عاشوراء میں نوحہ وماتم کرتے ہیں، منہ پیٹتے ہیں، روتے چلاتے ہیں، بھوکے پیاسے رہتے ہیں، مرثیے ہیں، یہی نہیں بلکہ سلف و صحابہ کو گالیاں دیتے ہیں، لعنت کرتے ہیں، اور ان بے گناہ لوگوں کو لپیٹ لیتے ہیں جنہیں واقعات شہادت سے دورونزدیک کا کوئی تعلق نہ تھا بلکہ((وَالسَّابِقُونَ الأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنصَارِ))کو بھی گالیاں دیتے ہیں پھر واقعۂ شہادت کی جو کتابیں پڑھتے ہیں وہ زیادہ تر اکاذیب واباطیل کا مجموعہ ہیں اور ان کی تصنیف واشاعت سے ان کےمصنفوں کا مقصد صرف یہ تھا کہ فتنہ کے نئے نئے دروازے کھلیں۔اور امت میں پھوٹ بڑھتی جائے۔یہ چیز باتفاق جملہ اہل اسلام نہ واجب ہے نہ مستحب، بلکہ اس طرح رونا پیٹنا اور پرانی مصیبتوں پر گریہ و زاری کرنا اعظم ترین محرمات دینیہ میں سے ہے۔ پھر ان کے مقابلے میں دوسرا فرقہ ہے جو یوم عاشوراء میں مسرت اور خوشی کی بدعت کرتا ہے۔کوفہ میں یہ دونوں گروہ موجود تھے۔شیعوں کا سردار مختار بن عبید تھا اور ناصبیوں کا سرگروہ حجاج بن یوسف الثقفی تھا۔ واقعاتِ شہادت میں مبالغہ: جن لوگوں نے واقعاتِ شہادت قلم بند کیے ہیں ان میں اکثر نے بہت کچھ جھوٹ ملا دیا ہے۔جس طرح شہادت ِ عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرنے والوں نے کیا اور جیسے مغازی وفتوحات کے راویوں کا حال ہے حتی کہ واقعاتِ شہادت کے مؤرخین میں سے بعض اہل علم مثلاً بغوی اور ابن ابی الدنیا وغیرہ بھی بے بنیاد روائتوں کا شکار ہوگئے ہیں۔رہے وہ مصنف جو بلا اسناد واقعات روایت کرتے ہیں توان کے ہاں جھوٹ بہت زیادہ ہے۔