کتاب: رسومات محرم الحرام اور سانحہ کربلا - صفحہ 58
ہے وہ بالکل برحق ہے اور یقیناً وہ سب مَغفُورٌ لَہُم ہیں۔اگر ان میں سے کوئی کافر یا مرتد ہونے والا ہوتا تو آپ اس کی بھی وضاحت فرمادیتے اس لیے وہ سب شرکائے غزوہ یقیناً مسلمان تھے، غزوہ کے بعد ان کے کفر وارتداد کا امکان محض ایک واہمی، سفسطہ اور مفروضہ ہے۔بشارت کا اقتضاء تو یہ ہے کہ ان کا خاتمہ بہرحال ایمان و اسلام ہی پر ہونا چاہیے اور یہی ہمارا اعتقاد ہے کیونکہ اس اعتقاد کے بغیر ایک نبی کی پیش گوئی اور کاہن ونجومی کی پیش گوئی میں فرق باقی نہیں رہ جاتا ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی ایسی جسارت ہم نہیں کرسکتے یہ تو انہی لوگوں کا جگرا ہے جو "عشق رسول" کے ٹھیکیدار بھی بنے پھرتے ہیں اور آپ کی پیش گوئی کو ایک نجومی کے اٹکل پچو سے زیادہ حیثیت دینے کےلیے بھی تیار نہیں۔معاذ اللہ! حرف آخر:ان سوالات کے آخر میں مدیر’’رضائے مصطفےٰ’‘نے لکھا ہے۔ نوٹ: جواب مختصر، جامع اور مدلل و جلدی ہونا چاہیے‘‘ جواب:ہم نے موصوف کی خواہش پر اپنے علم و فہم کے مطابق جامع ومدلل جوادے دیے ہیں۔مدیر موصوف سے متوقع ہیں کہ وہ حزبی تعصب اور جذباتی وابستگی سے بالاتر ہوکر ہماری معروضات پر غور فرمائیں گے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح فہم عطا فرمائے۔ ((اللھم أرنا الحق حقاً وارزقنا اتباعہ والباطل باطلاً وارزقنا اجتنابہ)) لیکن افسوس ہے کہ مدیر "رضائے مصطفےٰ" نے ہمارے دلائل کا آج تک کوئی جواب نہیں دیا، جس سے قارئین اندازہ کرسکتے ہیں کہ کس کا موقف مضبوط اور وزنی ہے۔ ٭٭٭