کتاب: رسومات محرم الحرام اور سانحہ کربلا - صفحہ 52
نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےلیے بھی بالعموم یہی لفظ "حضرت یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم " ہی استعمال ہوتا ہےلیکن آپ مولانا احمد رضاخان بریلوی کو’’اعلیٰ حضرت’‘لکھتے اور بولتے ہیں۔کیا اس طرح صحابہ ٔ کرام کی اور خود ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین نہیں؟
آخر یہ سوال لکھنے سے قبل اس کی سطحیت پر کچھ تو غور کر لیا ہوتا۔اس لیے محترم! اچھی طرح سمجھ لیجئے کہ علماء وفقہاء کےلیے’’امام’‘کے لفظ کا استعمال اس معنی میں ہوتا ہے کہ وہ حدیث و فقہ کے ماہر تھے، حضرت حسین رضی اللہ عنہ کےلیے بھی اسے اس معنی میں استعمال کیا جائے تو اس میں نہ صرف یہ کہ کوئی حرج نہیں بلکہ اس معنی میں وہ بعد کے ائمہ سے زیادہ اس لفظ کے مستحق ہیں۔لیکن بات تو یہ ہورہی ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو اس معنی میں "امام " نہیں کہا جاتا اگر ایسا ہوتا ابو بکر و عمر و دیگر صحابہ ٔ کرام کو بھی امام لکھا اور بولا جاتا کہ وہ علوم قرآن و حدیث کے حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے بھی زیادہ رمز شناس تھے۔جب کسی بڑے سےبڑے صحابی کے لیے امام کا لفظ نہیں بولا جاتا تو اس کے صاف معنی یہ ہیں کہ صرف حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس لفظ کا استعمال ان معنوں میں قطعاً نہیں جن میں اس کا استعمال عام ہے، بلکہ یہ شیعیت کے مخصوص عقائد کا غماز ہے۔اس لیے اہل سنت کو اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
امید ہے اب تو مدیر موصوف کی سمجھ میں یہ بات آگئی ہوگی۔اگر اب بھی اطمینان نہیں تو ہم اس کے سوا کیا کہہ سکتے ہیں۔
یارب! وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے مری بات
دے اور دل ان کو، جو نہ دے مجھ کو زباں اور
سوال نمبر 7:آپ کی تحریر کے مطابق اگر یزید مومن ہونے کے باعث رحمۃ اللہ علیہ کا مصداق ہے تو کیا س منطق کے مطابق کسی مومن کہلانے والے زانی، شرابی، چور اور قاتل کو شخصی طور پر رحمۃ اللہ علیہ کہنا درست ہوگا؟‘‘
جواب نمبر7: رحمۃ اللہ علیہ کا استعمال:یہ سوال بھی سطحیت