کتاب: رسومات محرم الحرام اور سانحہ کربلا - صفحہ 47
سے نوازا۔ یہ موازنہ اگرچہ ہمارے لیے سخت اذیت ناک ہے لیکن اس کا کیا علاج کہ "اہلسنت" جب عہد صحابہ کو بھی بالکل شیعی نقطۂ نظر سے دیکھنا شروع کردیں تو پھر اس کے بغیر چارہ بھی نہیں، اللہ تعالیٰ ہماری ان جسارتوں کو معاف فرمائے۔ سوال نمبر 4:جب مسلم بن عقیل کی کوفے میں آمد کی خبر یزید کو پہنچ گئی اور اس نے ابن زیاد کو گورنر مقرر کردیا تو کیا "امام" حسین رضی اللہ عنہ کی آمد اور اس کے گورنر واہل کوفہ کے برتاؤ کی شہادت حسین رضی اللہ عنہ تک یزید کو کوئی اطلاع نہیں پہنچی تھی؟ حالانکہ اس نئی صورت حال کے متعلق یزید کی مسلسل دلچسپی و توجہ ایک فطرتی امر ہے اور اس سے صاف ظاہر ہے کہ قتل اہل بیت میں یزید کا فی الواقع ہاتھ ہے بلکہ یزید کا ابن زیاد کو گورنر مقرر کرنا اور اسے یہ کہان کہ "کوفہ جاکر مسلم بن عقیل کی تلاش کرکے قتل تک سے دریغ نہ کرے" کیا یہ تما م حقائق یزید پلید کی اہل بیت اور قتل اہل بیت میں رضا مندی کا ثبوت نہیں؟ جواب نمبر4:قیاس آرائی،ظن و تخمین اور اٹکل پچو سے حقائق کا اثبات ممکن نہیں۔جہاں تک مسلم بن عقیل کی کوفے میں آمد کی اطلاع اور ابن زیاد کے گورنر مقرر کرنے کا تعلق ہے تو اس کے متعلق عرض ہے کہ کتب تواریخ میں موجود ہے کہ اس بارے میں یزید کے بعض حامیوں نے یزید کو اطلاع بھجوائی تھی کہ کوفے میں اس طرح کے حالات رونما ہورہے ہیں اور یزید کو اس امر کی بھی انہوں نے اطلاع دی تھی کہ موجود گورنر کا طرز عمل نرم ہے۔نیز وہ سختی کرنے پر آمادہ بھی نہیں جس سے شورش پر قابو پایا جاسکے۔یہ اطلاع ملنے پر ہی یزید نے سابق گورنر کا تبادلہ کرکے ابن زیاد کو کوفہ وبصرہ کا گورنر مقرر کیا اور اسے سختی سے شورش کو دبانے کا اسی طرھ حکم دیا جس طرح ہر فرمانروا کسی صوبے میں بدامنی و شورش کی اطلاع پا کر حکم دیا کرتا اور حکام کا عزل ونصب کرتا ہے۔اگر آپ اسی طرح تاریخی روایات سے اس امر کا ثبوت بہم پہنچادیں کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے متعلق بھی کسی نے یزید کو اس طرح کی اطلاع بھجوائی تھی اور وہ اطلاع پا کر یزید نے ابن زیاد کو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ سختی کرنے کا حکم دیا تب تو یزید کی اہل بیت دشمنی اور قتل’’اہل بیت’‘میں