کتاب: رسومات محرم الحرام اور سانحہ کربلا - صفحہ 110
…۱۲… رسوماتِ محرم…… علمائے اسلام کی نظر میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی: حجۃ الاسلام شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے فرمایا: ((یا معاشر بنی اٰدم اتخذتم رسوماً فاسدۃً تغیر الدین اجتمعتم یوم عاشورآء فی الأباطیل فقوم اتخذہ ماتماً أما تعلمون أن الأیام أیام اللّٰه والحوادث من مشیئۃ اللّٰه وإن کان حسین رضی اللّٰه عنہ قتل فی ھٰذا الیوم فأی یوم لم یمت فیہ محبوب من المحبوبین وقد اتخذوہ لعباً بحرابھم وسلاحہم۔۔۔اتخذتم الماتم عیداً کأن إکثار الطعام واجبٌ علیکم وضیعتم الصلوٰۃ وقوم استغلوا بمکاسبھم فلم یقدروا علی الصلوٰات))(التفہیمات الإلٰہیۃ ۱/تفہیم:۲۸۸/۶۹ طبع حیدر آباد سندھ ۱۹۷۰ء) ’’اے بنی آدم! تم نے اسلام کو بدل ڈالنے والی بہت سی رسمیں اپنا رکھی ہیں(مثلاً)تم دسویں محرم کو باطل قسم کے اجتماع کرتےہو۔کئی لوگوں نے اس دن کو نوحہ وماتم کا دن بنالیا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ کی مشیت سے حادثے رونما ہوتے ہی رہتے ہیں۔اگر حضرت حسین اس دن(مظلوم شہید کے طور پر)قتل کیے گئے۔تو وہ کون سا دن ہے۔جس میں کوئی نہ کوئی اللہ کا نیک بندہ فوت نہیں ہوا(لیکن تعجب کی بات ہے کہ)انہوں نے اس سانحۂ شہادت مظلومانہ کو کھیل کود کی چیز بنالیا۔۔۔تم نے ماتم کو عید کے تہوار کی طرح بنا لیا، گویا اس دن زیادہ کھانا پینا فرض ہے اور نمازوں کا تمہیں کوئی خیا ل نہیں(جو فرض ہے)ان کو تم نے ضائع کردیا، یہ لوگ اپنے ہی من گھڑت کاموں میں مشغول رہتے ہیں، نمازوں کی توفیق ان کو ملتی ہی نہیں۔‘‘