کتاب: رسومات محرم الحرام اور سانحہ کربلا - صفحہ 109
ناقابل اعتبار تھے۔ ۴۔حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا خیرخواہوں کے مخلصانہ مشوروں کو نظر انداز کرکے صرف اپنے طور پر فیصلہ کرنا اور نتائج سے بے پروا ہوکر اقدام کرنا۔ ۵۔گورنر کوفہ ابن زیاد کا سخت گیر حاکمانہ رویہ، جس کا کوئی جواز نہیں تھا۔ ۶۔حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا ابن زیاد کے انتظامی حکم کے مقابلے میں اپنی عزت نفس اور وقار کو عزیز تر رکھنا، حالانکہ اگر وہ موقعے کی نزاکت اور حالات کی خطرناکی کے پیش نظر تھوڑی سی لچک اختیار کرلیتے،تو شاید اس المیے سے بچنا ممکن ہوجاتا۔ بنابریں یہ کہے بغیر چارہ نہیں کہ قضاوقدر کا فیصلہ سب پر غالب رہا،کیونکہ اس کو ٹالنے پر کوئی قادر ہی نہیں۔ایسے موقعوں پر بڑی بڑی تدبیریں بھی ناکام ہی رہتی ہیں اور بڑے بڑے اقدامات بھی سعیٔ لاحاصل۔اس لیے کہ ماشاء اللّٰه کان ومالم یشأ لم یکن۔وما تشاؤون إلا أن یشاء اللّٰه رب العالمین۔ ٭٭٭