کتاب: رسومات محرم الحرام اور سانحہ کربلا - صفحہ 104
محسوس نہیں کی۔ تیسرا مرحلہ۔۔۔روانگیٔ کوفہ: حضرت حسین رضی اللہ عنہ جب مدینے سے مکہ تشریف لے گئے اور وہاں چند مہینے قیام رہا، اس دوران اہل کوفہ کی طرف سے آپ کے پاس خطوط آتے رہے جن میں ان کی طرف سے آپ کے ہاتھ پر بیعت خلافت کرنے اور یزید کو کوفے سے نکال باہر کرنے کے عزم کا اظہار کیا جاتا تھا۔اہل کوفہ کے ان خطوط نے بھی اہل خیر و اہل صلاح کے مشورے اور رائے کو نظر انداز کرنے میں مؤثر کردار ادا کیا اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے ان کو اعتناء کے قابل نہیں سمجھا۔ چنانچہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے چچازاد بھائی مسلم بن عقیل کو کوفہ بھیجا تاکہ وہ معلوم کریں کہ وہاں کے لوگ وہی کچھ چاہتے ہیں جس کا اظہار انہوں نے خطوط میں کیا ہے، مسلم بن عقیل مکے سے پہلے مدینے آتے ہیں اور وہاں سے وہ دو اشخاص کو رہنمائی کےلیے ساتھ لیتے ہیں۔راستے میں ایک شخص تو شدت پیاس اور راستے کی مشکلات کی تاب نہ لا کر فوت ہوجاتا ہے۔اس سے مسلم بن عقیل کے ارادے میں کچھ تزلزل واقع ہوتا ہے اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے درخواست کرتے ہیں کہ انہیں کوفہ جانے پر مجبور نہ کریں۔لیکن حضرت حسین رضی اللہ عنہ ان کی درخواست کو رد کرکے انہیں اپنا سفر جاری رکھنے کی تاکید کرتےہیں۔بہرحال مسلم بن عقیل کوفہ پہنچ جاتے ہیں اور وہاں لوگوں سے رابطہ کرکے اپنے مشن کا آغاز کرتےہیں۔ ادھر یزید کی طرف سے مقرر گورنر حضرت نعمان بن بشیر کو ان سرگرمیوں کی اطلاع ہوتی ہے تو وہ لوگوں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ اس قسم کی سرگرمیوں سے دور رہیں اور امیر المؤمنین یزید کی اطاعت کے دائرے سے نکلنے کی کوشش نہ کریں۔لیکن ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے سے انہوں نے گریز کیا، جس سے حامیانِ یزید میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ گورنر کی اس نرم پالیسی سے شورش میں اضافہ ہوگا اور اسے روکنا ممکن نہیں ہوگا۔ چنانچہ بعض حضرات نے امر کی اطلاع یزید کو دی کہ اگر وہ اس علاقے کو بدستور اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتا ہے تو اس کا حل سوچے۔یزید نے مشورے کے بعد کوفے کا