کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 9
کتاب: رُشدشمارہ 09 مصنف: ڈاکٹر حافظ عبد الرحمٰن مدنی پبلیشر: لاہور انسٹیٹیوٹ فار سوشل سائنسز ،لاہور ترجمہ: اداریہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ محترم قارئین کرام! اس وقت رشد کا نواں شمارہ(جنوری تا مارچ 2018ء) آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے کا پہلا مقالہ "تحقیق حدیث میں از روئے متن شذوذ اور علت کی مباحث: ایک تحقیقی مطالعہ" کے عنوان سے ہے۔ شذوذ اور علت کی ابحاث روایت حدیث کی تحقیق کی اہم اور گہری ترین مباحث میں سے ہیں۔ اس مقالے میں متن حدیث میں شذوذ اور علت کی پہچان کے اصول وضوابط کا تعارف کروایا گیا ہے۔ علاوہ ازیں یہ بتلایا گیا ہے کہ حدیث کی تحقیق میں سند کی تحقیق اور متن کی تحقیق یہ دو معیارات الگ الگ نہیں ہیں بلکہ حدیث کی تحقیق کے تمام اسالیب میں اصل مدار سند ہی ہے۔ حدیث کے متن کی تحقیق سے متعلق جتنی مباحث ہمیں اصول حدیث کی کتب میں ملتی ہیں، ان کا آخری نتیجہ بھی یہی ہے کہ سند کی دوبارہ یا سہ بارہ تحقیق ہو جائے۔ پس حدیث کے متن کی تحقیق کے لیے نقد روایت کے نام نہاد درایتی معیار کو مستقل معیارِتحقیق قرار دینا درست طرز عمل نہیں ہے۔ شمارے کا دوسرا مقالہ " تبدیلی احکام پر اولیات عمر رضی اللہ عنہ سےاستدلال اوراس کاتجزیہ " کے موضوع پر ہے۔ "اولیات عمر رضی اللہ عنہ " سے مراد وہ احکامات ہیں جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پہلے پہل اپنی خلافت میں جاری فرمائے۔ مقالہ نگار کے مطابق متجددین کی ایک جماعت کا کہنا ہے کہ "اولیات عمر رضی اللہ عنہ " اس بات کی دلیل ہیں کہ احوال وظروف کے تبدیل ہو جانے سے شرعی احکام بھی بدل جاتے ہیں۔ اس کے برعکس مقالہ نگار نے یہ ثابت کیا ہے کہ "اولیات عمر رضی اللہ عنہ " کا تعلق شرعی احکام کی منسوخی سے نہیں ہے بلکہ یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا شریعت کی عمومی تعلیمات کا فہم ہے جو کہ انہوں نے بطور قانون نافذ اور لاگو فرمایا۔ مقالہ نگار کے مطابق اس مسئلے میں متجددین کی طرف سے جو امثلہ پیش کی گئی ہیں، ان میں استدلال کی غلطی موجود ہے۔ تیسرا مقالہ "عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق نوجوانوں کی تربیت: حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں" کے عنوان سے ہے۔ اس مقالے میں احادیث مبارکہ کی روشنی میں یہ تعین کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوجوانوں کی تربیت اور کردار سازی میں کن اصولوں کو مد نظر رکھا تھا تا کہ آج کے مصلحین بھی انہی اصول ومبادی کی روشنی میں نئی نوجوان نسل کی تربیت میں اہم کردار ادا کر سکیں۔