کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 88
کرتے ہیں اورپھر یہی جوانی انسانیت کی خیر خواہی میں بسر ہوتی ہے ۔
شباب کی اہمیت دنیا میں تو مسلّم ہے ہی مگراخروی زندگی کی لا زوال نعمتوں میں سے ایک نعمت ہمیشہ ملنے والی
( جرداً مُرداً) جوانی ہے جو جنت میں ہر جنتی کو ملے گی۔ اسی مناسبت سے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أهل الجنة جرد مرد کحل لا تبلي ثیابهم ولا یفنی شبابهم)) [1]
’’یعنی جنتی جرد مرد کی حالت میں ہوں گے ، نہ کپڑے بوسیدہ ہوں گے اور نہ ہی جوانی فنا ہوگی۔‘‘
دور حاضر کے بہت سے مسائل میں سے ایک مسئلہ نوجوانوں کی تربیت کا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں جس طرح نوجوانوں کو ان کے شباب کی ا ہمیت بتائی ہے اسی طرح مختلف حوالوں سے ان میں پائے جانے والے عیوب ونقائص اور کمزوریوں کی بڑ ے ہی احسن انداز کے ساتھ اصلاح اور تربیت فرمائی مثلا:
1۔صلہ رحمی کی تلقین اور نوجوانوں کی تربیت
اسلام نے رشتہ کو وہ معزز اور بلند مقام دیا ہے جو پوری تاریخ انسانیت میں کسی مذہب ،کسی نظریہ اور کسی شریعت نے نہیں دیا۔ اسلام نے رشتوں کا پاس ولحاظ کرنے کی وصیت کی ہے، صلہ رحمی کی ترغیب دلائی ہے اور قطع رحمی سے ڈرایا ہے، فرمان نبو ی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
((الصدقة على المسکین صدقة، وعلى ذی الرحم ثنتان: صدقة وصلة)) [2] ’’مسکین پر صدقہ صرف صدقہ ہے اور رشتے دار پر صدقہ میں دو بھلائیاں ہیں، یہ صدقہ بھی ہے اور صلہ رحمی بھی ۔‘‘
سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے ایک نوجوان سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی صلہ رحمی کے حوالے سے تربیت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
((صل من قطعك، وأعط من حرمك، وأعرض عمن ظلمك)) [3]
’’جو تم سے قطع تعلق کرے تم اس کے ساتھ صلہ رحمی کرو، جو تم کو محروم کرے تم اسے دو، جو تم پر ظلم کرے تم اس سے درگزر کرو۔‘‘
[1] الدارمي، أبو محمد عبد اللّٰہ بن عبد الرحمن، سنن الدارمي، كتاب الرقاق، باب في أهل الجنة ونعيمها: 2868، قال الألباني هذا الحديث حسن، دار المغني للنشر والتوزيع، المملكة العربية السعودية، الطبعة الأولى، 2000م
[2] الترمذي، أبو عيسى محمد بن عيسى، جامع الترمذي، كتاب الزكاة، باب ما جآء في الصدقة على ذي القرابة: 658، قال الألباني هذا الحديث ضعيف، دار السلام للنشر والتوزيع، الرياض، الطبعة الأولى، 1999م
[3] ابن حنبل، أبو عبد اللّٰہ أحمد بن محمد، مسند الإمام أحمد بن حنبل، حديث عقبة بن عامر رضي اللّٰہ عنه: 17452، قال الألباني هذا الحديث صحيح، مؤسسة الرسالة، الطبعة الأولى، 2001م