کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 87
انسان کی فانی زندگی کا یہی وہ مرحلہ ہے جو اسلام اور صاحب اسلا م کی نظر میں بھی بہت اہمیت کا حامل ہے اسی لئے اس کی حفاظت اور تربیت کرتے ہوئے نبی دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((یا شباب قریش احفظوا فروجکم لا تزنوا، من حفظ له فرجه دخل الجنة)) [1]
’’اے قریش کے نوجوانو !اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو ،زنا نہ کرو سنو!جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی وہ جنت میں داخل ہو گا۔‘‘
ایک دوسرے مقام پر فرمایا:
((یا معشر الشباب علیکم بالباءة فإنه أغض للبصر، واحصن للفرج ومن لم یستطع فعلیه بالصوم)) [2]
’’اے نوجوانوں کی جماعت!تم پر شادی لازم ہے کیونکہ یہ نظر جھکانے اور شرمگاہ کی حفاظت میں مفید ہے اور جو شادی کی استطاعت نہیں رکھتا وہ روزے رکھے۔‘‘
پیغمبر دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جوانی کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے ایک اورمقام پر فرمایا:
((اغتنم خمساً قبل خمس: شبابك قبل هرمك، وصحتك قبل سقمك، وغناك قبل فقرك، وفراغك قبل شغلك، وحیاتك قبل موتك)) [3]
’’پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو! جوانی کو بڑھاپے سے پہلے، صحت کو بیماری سے پہلے، امیری کو غریبی سے پہلے، فراغت کو مصروفیت سے پہلے اور زندگی کو موت سے پہلے۔‘‘
اس حدیث مبارکہ میں پہلے جوانی کا تذکرہ کیاگیا ہے کیونکہ اگر یہ اپنے سیدھے رخ پرہو تو اس کی عبادت اللہ کو بہت پسند ہے، اس جوان کی شرافت لوگوں کو اچھی لگتی ہے، اس نوجوان کی عاجزی وانکساری پر لوگ رشک
[1] الطبراني، سليمان بن أحمد، المعجم الأوسط، باب الميم: 6850، قال الألباني هذا الحديث صحيح، دار الحرمين، القاهرة، الطبعة الأولى، 1995م
[2] النسائي، أحمد بن شعیب بن على، أبو عبد الرحمن، سنن النسائي، كتاب الصيام، باب ذكر الاختلاف على محمد بن أبي يعقوب في حديث أبي أمامة في فضل الصائم: 2239، قال الألباني هذا الحديث صحيح، دارالسلام للنشر والتوزيع، الریاض، الطبعة الأولى، 1999م
[3] النيسابوري، أبو عبد اللّٰہ محمد بن عبد الله، المستدرك على الصحيحين، كتاب الرقاق: 7846، قال الحاكم هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه، دار الكتب العلمية، بيروت، الطبعة الأولى، 1990م