کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 49
وقربانی اورخلوص کی بناءپر کہا: مخریق سائق يهود ،مخریق یہود کواسلام کی طرف لانے والوں میں ہیں اورخود آگے جانے والوں میں ہیں۔‘‘ [1] جب یہود مدینہ بنی نضیر کی جائیداد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےقبضے میں آئی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےکچھ حصہ مہاجرین میں تقسیم کردیا اوراس کاکچھ حصہ اپنے اہل وعیال کےلیے مخصوص فرمالیا ۔اسی میں سے دینی ضروریات اورجہاد کےسامان کی تیاری کےلیےمال خرچ کیاجاتا تھا۔ سیدناعمر رضی اللہ عنہ کابیان ہے: ’’فأما بنوا النضير فكانت حبسا لنوائبه. ‘‘ [2] ’’بنونضیر کی جائیدادان دینی ودنیاوی ضروریات کےلیےمخصوص تھی جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کوپیش آتی رہتی تھیں۔‘‘ بنوقریظہ کی جائیدادجب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےقبضہ میں آئی توخمس نکالنے کےبعد آپ نےاس کوعام مسلمانوں میں تقسیم کردیا۔امام زہری رحمہ اللہ (متوفیٰ 124ھ) کاکہنا ہے: ’’أقسمها رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بين المسلمين علي السهام. ‘‘ [3] ’’بنوقریظہ کی جائیداد کورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےعام مسلمانوں میں حصہ کےمطابق تقسیم فرمادیا۔‘‘ غزوہ خیبر کےموقع جواراضی مسلمانوں کےزیرقبضہ آئی ،اسےرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےدوحصوں میں تقسیم کیا۔سنن ابوداؤد میں ہے: ((قسم رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خيبرنصفين نصفا لنوائبه وحاجته ونصفا بين المسلمين قسمها بينهم.)) [4] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےخیبر کی سرزمین کودوحصوں میں تقسیم فرمایا۔نصف حصہ ہنگامی اوراپنی دوسری ضروریات کےلیےرکھا اورنصف حصہ مسلمانوں میں تقسیم فرمادیا۔‘‘ خیبرکےبعد فدک اوروادی القرٰی کی اراضی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےقبضہ میں آئی۔ یہ بغیر جنگ کےحاصل ہوئی تھی اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس میں سےمخصوص مسلمانوں کوکوئی حصہ نہیں دیابلکہ اسلامی حکومت کےسربراہ کی حیثیت سےاپنے قبضہ ونگرانی میں رکھا۔ مگر اس کی ساری آمدنی مسافروں اورمہمانوں پر صرف
[1] اجتہاد وتبدیلی احکام :ص91 [2] السجستاني، أبو داؤد، سليمان بن الأشعث، سنن أبي داؤد، كتاب الخراج والإمارة والفيئ، باب في صفايا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من الأموال: 2967، قال الألباني هذا الحديث حسن الإسناد، دار السلام للنشر والتوزيع، الرياض، الطبعة الأولى، 1999م [3] البلاذري، أحمد بن يحيٰ بن جابر، فتوح البدان :1/31، دار ومكتبة الهلال، بيروت، الطبعة الأولى، 1988م [4] سنن أبي داؤد، كتاب الخراج والإمارة والفيئ، باب ما جاء في حكم أرض خيبر: 3010، قال الألباني هذا الحدث حسن صحيح