کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 39
زیادہ سے زیادہ اس پر عمل کرنے سے توقف کیا جائے گا۔ بعض اہل فن کے ہاں ’’ هذا حدیث صحیح شاذ‘‘ کی عبارت کا مطلب بھی یہی ہے، جیسا کہ حدیث معلول کی بحث میں آئندہ مزید وضاحت آئے گی۔ مرجوح اور متوقف فیہ روایت کی شکل منسوخ روایت ہی کی طرح ہے کہ وہ بھی صحیح ہونے کے باوجود غیر معمول بہ ہوتی ہے۔ جو شخص صحیحین پر غور کرے گا اسے وہاں اس قسم کی غیر معمول بہ صحیح روایات کی کافی مثالیں مل جائیں گی۔‘‘ یاد رہے کہ جیسا کہ ہم نے امام عراقی رحمہ اللہ کے حوالے سے شاذ کا یہ استعمال کہ "هذا حدیث صحیح شاذ " اوپر نقل فرمایا ہے، اسی طرح پیچھے علت کی بحث میں بھی یہ بات گزر چکی ہے کہ بعض محدثین علت کو بھی شاذ کی طرح صحیح غیر معمول بہ حدیث کے لئے استعمال کرتے ہیں، جیسا کہ محدثین کرام رحمہم اللہ کے ہاں یہ تعبیر ملتی ہے:’’من الحدیث الصحیح ما هو صحیح معلل. ‘‘[1] یہی وجہ ہے کہ متاخرین ائمہ اصول حدیث میں سے امام ذہبی رحمہ اللہ نے جب حدیث صحیح کی تعریف لکھی تو صرف پہلی تین اساسی شرائط ہی کو بیان کیا ہے اور باقی دو شرائط کو تعریف میں شامل نہیں فرمایا۔ امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ هو ما دَارَ على: عَدْلٍ، مُتْقِنٍ، واتَّصَل سَنَدُه. فإن كان مُرسَلاً، ففي الاحتجاج به اختلاف. وزاد أهلُ الحديث: سلامتَهُ مِن الشذوذِ، والعِلَّة. وفيه نَظَرٌ على مُقتَضَى نظر الفقهاء، فإنَّ كثيراً من العِلَل يأبَوْنها. ‘‘ [2] ’’صحیح حدیث وہ ہے جس کا مدار عادل اور ضابط راوی پر ہو اور اس کی سند متصل ہو، اگر وہ مرسل ہو تو اس کی حجیت میں اختلاف ہے، محدثین کرام رحمہم اللہ نے دو شرائط زائد بیان کی ہیں کہ وہ شذوذ اور علت سے بھی محفوظ ہو، اور فقہاء کے نکتہ نظر سے ان شرائط کو زائد کرنامحل نظر ہے، کیونکہ وہ کئی ایسی علل جو محدثین کے ہاں علل شمار ہوتی ہیں انہیں قابل حل ہونے کی وجہ سے علت شمار نہیں کرتے۔‘‘ خبر مقبول میں نفی علت کی شرط کی نوعیت کیا ہے؟ اس ضمن میں پیچھے گزر چکا ہے کہ امام ترمذی رحمہ اللہ (متوفیٰ 279ھ)نے’علل الحدیث‘ پر جو کتاب تصنیف فرمائی ہے، اس میں وہ ’معلول روایت‘ کو غیر معمول بہا صحیح روایت کی قسم میں شمار کرتے ہیں[3] اِمام ترمذی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’العِلَل‘ میں متقدمین آئمہ کے ہاں جو روایات معلول تھیں وہ سب جمع کردی ہیں اور پھر جن اشکالات کی وجہ سے محدثین کرام رحمہم اللہ نے ان روایات کو معلول
[1] تيسير مصطلح الحديث: ص 99 [2] الذهبي، أبو عبد الله، شمس الدين، محمد بن أحمد، الموقظة: ص 24، مكتبة المطبوعات الإسلامي، بحلب، الطبعة الثانية، 1412ھ [3] الحنبلي، زين الدين عبد الرحمن بن أحمد، شرح علل الترمذی: 1/49، مكتبة المنار، الزرقاء، الأردن، الطبعة الأولى، 1987م