کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 35
کو شرف قبولیت سے نوازا ہے۔ اور جن ائمہ نے صحیحین کی بعض روایات کو معمول بہ نہیں جانا وہ ان روایات میں تاویل کرتے ہیں اور جاننا چاہیے کہ تاویل قبولیت کی ہی فرع ہے۔‘‘
اِمام شوکانی رحمہ اللہ کی مذکورہ عبارت سے صاف واضح ہے کہ صحیحین کی صحت پر پوری امت کا اجماع ہے، البتہ صحیحین کی بعض روایات معمول بہا نہیں، چنانچہ اس قسم کی روایات آئمہ کے ہاں صحیح تو ہیں البتہ معمول بہا نہیں۔ نیز فقہائے کرام رحمہم اللہ کا ان غیر معمول بہا روایات کے بارے میں بحث کرنا دراصل اس بات کی دلیل ہے کہ وہ محدثین رحمہم اللہ کے کام پر اعتماد کرتے ہوئے ان روایات کی صحت کو قبول کرتے ہیں، کیونکہ تاویل کی طرف جانے کا حتمی معنیٰ ہی یہ ہے کہ ان کے ہاں یہ روایات صحیح تھیں، ورنہ ان کے بارے میں یہ بحث کسی طور پروہ نہ فرماتے۔
مطلب دوم: متوقف فیہ و ضعیف روایت اور مرجوح و ضعیف روایت کا فرق
ضعیف روایت وہ ہوتی ہے جس کی سند ضعیف ہو، جبکہ متوقف فیہ روایت (یعنی مرجوح روایت، جس میں راجح روایت کے بالمقابل دوسری روایت متوقف فیہ ہوتی ہے یا ترجیح نہ ہونے کی صورت میں دونوں روایات پر ہی توقف کیا جاتا ہے) ضعیف نہیں ہوتی بلکہ اہل علم تقصیر فہم کی وجہ سے اس سے استدلال نہیں کرتے، اس لئے ان کی نظر میں وہ قابل توقف ہوتی ہے ۔ چنانچہ اگر کوئی اور محدث اسے جمع کردے، تویہی متوقف فیہ صحیح روایت قابل استدلال ہوجاتی ہے۔ اگر اس قسم کی روایت کو ضعیف کہاجائے تو اعتراض وارد ہوگا کہ ضعیف اور صحیح میں جمع ہو بھی جائے، تب بھی ان کو جمع کرنا جائز نہیں، کیونکہ’ منکر‘ اور ’معروف‘ تو محدثین کرام رحمہم اللہ کے ہاں ’مختلف الحدیث‘ کی قسم ہی نہیں۔ حاصل یہ ہے کہ مرجوح یا متوقف فیہ روایت محدثین رحمہم اللہ کے ہاں ضعیف نہیں بلکہ صحیح کی قسم ہوتی ہیں، البتہ معمول بہ اور قابل استدلال نہیں ہوتی۔ [1]
توقف کی صورت عین وہی صورت ہے جیسا کہ ہماری عدالتوں میں بسا اوقات ایک کیس الجھاؤ کی صورت میں ایک مدت تک کے لیے موقوف (Pending)کردیا جاتا ہے۔ اور پھر گواہیاں اور قرائن ملنے کی صورت میں جب وہ الجھاؤ ختم ہوتا ہے تو کئی کئی سال پرانی فائلیں دوبارہ کھول لی جاتی ہیں۔
مطلب سوم: فن حدیث میں ’شاذ‘ اور ’ضعیف‘ کا فرق
لفظ شاذ کلام عرب میں نادر، قلیل الاستعمال، خلاف اصول وغیرہ کے مفہوم پر بولا جاتا ہے، لیکن لفظ ’ضعیف‘ کا مطلب ہوتا ہےکہ کسی شے کا سقیم ہونا، کمزور ہونا، ردی ہونا۔
شاذ روایت ثقہ راوی کی ایسی حدیث ہوتی ہے جو دیگر ثقات یا اوثق سے اختلاف کی صورت میں وہ ذکر کرے، جبکہ ضعیف حدیث وہ ہوتی ہے جو اپنے رواۃ کے ضعف کی وجہ سے درجہ حسن کونہ پہنچ سکے۔گویا ہم کہہ سکتے ہیں
[1] فتح المغیث: 1/19