کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 31
198ھ) عن ابن ابی عروبہ(متوفیٰ 157ھ) رحمہم اللہ ‘‘ کے سوا کسی نے بھی اسے بیان نہیں کیا۔ میں نے کہا کیا یہ صحیح ہے ؟ فرمایا :اگر یہ صحیح ہوتی تو ابن ابی عروبہ رحمہ اللہ کی مصنفات میں موجود ہوتی۔ [1]
4۔شیخ کی وضاحت کے باوجود اس کی طرف منسوب روایت
شیخ خود کسی خاص باب کے بارے میں وضاحت کردے کہ مجھے اس باب میں کوئی روایت نہیں پہنچی،لیکن پھر بھی کوئی راوی اس شیخ سے اس خاص باب سے متعلق کوئی حدیث نقل کردے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ابن ابی حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے’’حماد ابن خالد الخیاط عن هشام بن سعید عن الزهری عن عروة عن عائشة قالت لاطلاق إلا بعد نکاح‘‘ کے بارے سوال کیا۔ تو فرمایا یہ حدیث منکر ہے، کیونکہ اس روایت کو اِمام ازہری رحمہ اللہ سے نقل کیا گیاہے۔ جبکہ اِمام صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے سلف سے اس قبیل سے کچھ بھی نہیں پہنچا، چنانچہ اگر اِمام زہری رحمہ اللہ کے پاس ’’عن عروة عن عائشة‘‘ والی روایت ہوتی تو یوں نہ فرماتے۔ [2]
5۔راوی کا عدمِ سماع، لیکن شیخ کی کتاب سے روایت
اگر راوی شیخ سے خود نہ سنے بلکہ شیخ کی کتاب سے نقل کرے، تو بھی حدیث معلول ہو سکتی ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ابن ابی حاتم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے ’’معاذ بن هشام عن أبيه عن قتادة عن أبي قلابة عن خالد بن اللجلاج عن أبي عباس عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ! رأیت ربی عزوجل.... و ذکر الحدیث في إسباغ الوضوء ونحوه. ‘‘ کے بارے دریافت کیا تو میرے والد نے فرمایا، اسے الولید بن مسلم رحمہ اللہ (متوفیٰ 195ھ) اور صدقہ بن خالد نے ابن جابر سے روایت کیا ہے کہ ہم مکحول رحمہ اللہ (متوفیٰ 113ھ) کے ساتھ تھے، وہاں سے خالد بن اللجلاج گزرے تو مکحول رحمہ اللہ نے کہا کہ اے ابو ابراہیم رحمہ اللہ!ہمیں کچھ بیان کریں،تو اس نے کہا:
حدثني ابن عایش الحضرمی عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم !
میرے والدنے کہا کہ یہ اشتباہ ہے اور قتادہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 118 ھ) کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ابوقلابہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 104ھ) سے کچھ نہیں سنا سوائے چند حروف کے چنانچہ وہ ابی قلابہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 104 ھ)کی کتاب سے نقل کرتے ہیں اس وجہ سے وہ عبدالرحمن بن عایش رحمہ اللہ (متوفیٰ 118 ھ)اور ابن عباس رحمہ اللہ کے درمیان فرق نہیں کرتے۔[3]
[1] العلل الحدیث لإبن أبي حاتم:1/ 405
[2] أيضاً: 1/422
[3] العلل الحدیث لإبن أبي حاتم:1/20