کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 30
اِمام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ (متوفیٰ 181 ھ) فرماتے ہیں:
’’إذا أردت أن تصح لك الحدیث فاضرب بعضه ببعض. ‘‘[1]
’’جب کسی حدیث کی تصحیح و تنقیح کرنا چاہیں تو ان میں سے ہر ایک کو دوسری پر پیش کریں۔‘‘
اسکی مثال درج ذیل روایت ہے کہ
یعلى بن عبید الطنافسی عن سفیان ثوری عن عمرو بن دینار عن ابن عمر عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ((البیعان بالخیار مالم یتفرقا))
’’دو بیع کرنے والے جب تک جدا نہ ہوں تو آپس میں اختیار رکھتے ہیں۔‘‘
مذکورہ سند میں ابو یعلیٰ(متوفیٰ109 ھ) نے سفیان ثوری (متوفیٰ161 ھ) سے عمروبن دینار (متوفیٰ126ھ) رحمہم اللہ کے حوالے سے بیان کیا ہے جبکہ سفیان ثوری کے اصحاب میں سے باقی ائمہ حفاظ اسے عبداللہ بن دینار (متوفیٰ 127 ھ) رحمہم اللہ سے نقل کرتے ہیں، نہ کہ عمرو بن دینار رحمہ اللہ کے واسطہ سے۔ [2]
2۔ثقہ کی مخالفت
ایک شیخ سے دو راوی روایت کرتے ہیں۔ ایک راوی اس دوسرے راوی کی مخالفت کرتا ہے جو اس شیخ سے روایت کرنے میں زیادہ ثقہ ہے، تو وہ روایت معلول ہو گی۔
مثال: ابن ابی حاتم رحمہ اللہ (متوفیٰ 327 ھ) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد اور ابوزرعہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 264 ھ) سے حدیث ’’جعفر عن ثابت عن عمرو عن أبي سلمة عن اُم سلمة أن النبی تزوجها‘‘ (الحدیث) کے متعلق سوال کیا تو میرے والد نے اور ابوزرعہ رحمہ اللہ نے کہا کہ اس کے بجائے ’’حماد بن سلمة عن ثابت عن ابن عمر بن أبي سلمة عن أبیه عن النبی ‘‘ والی سندزیادہ صحیح ہے۔ [3]
3۔راوی کی اپنی کتاب کی مخالفت
اگر راوی اپنی کتابت کے مخالف روایت کرے تو اس کی روایت بھی معلول ہو گی۔ اس کی مثال یہ ہے کہ ابن ابی حاتم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے ’’ابن عیینة عن سعید بن أبي عروبة عن قتادة عن حسان بن بلال عن عمار ((عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم في تخلیل اللحیة))‘‘کے بارے سوال کیا، تو انھوں نے فرمایاکہ ’’ابن عیینہ (متوفیٰ
[1] البغدادي، أبو بكر أحمد بن علي، الجامع الأخلاق الراوی و آداب السامع: 2/254، مكتبة المعارف، الرياض
[2] تدریب الراوی: ص 163
[3] العلل لابن أبي حاتم: 4/11