کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 27
میں علت (اشکال) ہوتی ہے مگر وہ’ علت‘ ان پر مخفی ہوتی ہے تو وہ حدیث معلول ہو جاتی ہے ۔‘‘ اِمام ابن صلاح رحمہ اللہ معلول حدیث کی تعریف یوں فرماتے ہیں: ’’هو الحدیث الذي اطلع فیه علة تقدح في صحته مع أن الظاهر السلامة منها. ‘‘ [1] ’’وہ حدیث جس میں کسی علت (اشکال) کی وجہ سے اس کی صحت مجروح ہوجائے، حالانکہ ظاہر میں کوئی خرابی معلوم نہ ہو۔‘‘ اگر علت متن روایت میں ہو، تو اس کی دو صورتیں ہیں: ۱۔ علت صرف متن میں ہو تو اسے معلّل المتن کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کی مثال یہ ہے: عن عبد اللّٰہ بن مسعود قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ((الطیرة من الشرك وما منا إلا، ولکن اللّٰہ یذهبه بالتوکل)) [2] ’’سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدشگونی شرک ہے اور ہم میں سے ہر ایک کو یہ وہم لاحق ہو سکتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ اس کو توکل کے ذریعے دور کر دیتا ہے ۔ ‘‘ اس روایت کے متن میں ایک خفیہ علت ہے، جس کی وجہ سے یہ روایت معلول ہے ۔ علت متن کے ان الفاظ ’’وما منا إلا ‘‘میں ہے۔ اِمام بخاری رحمہ اللہ (متوفیٰ 256 ھ) فرماتے ہیں: ’’ سلیمان بن حرب رحمہ اللہ (متوفیٰ 224ھ) مذکورہ متن کے ان الفاظ ’’وما منا إلا ولکن اللّٰہ یذهبه بالتوکل‘‘کو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول کہا کرتے تھے اور اس بات کی تائید کہ مذکورہ متن معلّل ہے اس سے بھی ہوتی ہے کہ اس روایت کو ایک بڑی جماعت نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس اضافے کے بغیر روایت کیا ہے ۔‘‘ [3] ۲۔ علت سندومتن دونوں میں ہو تو ایسی روایت کو معلّل السند والمتن کہا جاتا ہے ۔ اس کی مثال یہ ہے: ثنا بقیة بن الولید ثنا یونس بن یزید عن الزهری عن سالم عن ابن عمر قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ((من أدرك رکعة من صلاة الجمعة أو غیرها فقد أدرك الصلاة)) [4] ’’یعنی جس نے نماز جمعہ یا کسی اور نماز کی ایک رکعت پا لی اس نے نماز باجماعت پا لی ۔ ‘‘ اِمام ابوحاتم رازی رحمہ اللہ (متوفیٰ 327 ھ) اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں:
[1] أیضاً: ص 112 [2] مسند أحمد بن حنبل، مسند عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنه: 1471 [3] القزويني، أبو عبد اللّٰہ محمد بن يزيد، سنن ابن ماجۃ، كتاب الطب، باب من كان يعجبه الفال ويكره الطيرة:3538، دار السلام للنشر والتوزيع، الرياض، الطبعة الأولى، 1999م [4] المباركفوري، أبو العلاء محمد عبد الرحمن، تحفة الأحوذی بشرح جامع الترمذي، أبواب الجمعة، باب فيمن يدرك من الجمعة ركعة: 4/287، دار الكتب العلمية، بيروت