کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 26
دونوں کو بھی حل کردیا ہے۔ چنانچہ پہلی روایت کے بارے میں علماء نے واضح کیا ہے کہ شراب پینے والے کو کوڑے وغیرہ مارنا اول تو’حد‘ کے قبیل ہی سے نہیں، بلکہ تعزیری سزا کے طور پر ہے، جبکہ تعزیری سزا کے طور پر کسی کو قتل کرنا محلِ اختلاف امر نہیں ہے۔ [1]
دوسری روایت کے بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 728 ھ) نے اپنے رسالہ’ قیاس‘ میں اس روایت پرمستقل بحث کی ہے اور واضح کیا ہے کہ مقاصد ومصالح دین کی روشنی میں سفر، بارش اور مرض کے علاوہ شرعی عذر کی صورت میں بھی ’’جمع بین الصلاتین ‘‘جائزہے، چنانچہ مذکورہ حدیث انہی دیگر عذروں کے بیان پر مشتمل ہے۔
’علت ‘کی حقیقت واضح ہوجانے کے بعد اب ہم ’معلول روایت‘کی فن حدیث سے متعلقہ عام تفصیلات پیش کرتے ہیں۔
’معلول روایت‘کی تعریف
’علت‘خفیہ طور پر حدیث کو متاثر کرنے والے سبب اور اشکال کا نام ہے ۔ جس روایت میں علت ہو اسے معلول یا معلّل کہا جاتا ہے ۔معلول حدیث کی تعریف کے ضمن میں اِمام حاکم رحمہ اللہ (متوفیٰ 405 ھ) رقمطراز ہیں:
’’فإن المعلول ما یوقف على علته أنه دخل حدیثا في حدیث أو وهم فیه راو أو أرسله واحد فوصله واهم. ‘‘ [2]
’’معلول حدیث وہ ہوتی ہے جس کی علت کے بارے میں یہ پتہ چلے کہ راوی نے ایک حدیث کو دوسری میں داخل کر دیا ہے یا راوی کو اس میں وہم ہوا ہے یا ایک راوی نے تو اسے مرسل بیان کیا ہے، مگر جسے وہم ہوا ہے وہ اسے موصول بیان کر رہا ہے ۔‘‘
ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں:
’’علة الحدیث یکثر في أحادیث الثقات أن یحدثوا بحدیث له علة فیخفی علیهم علمه فیصیر معلولا. ‘‘ [3]
’’ عللِ حدیث عام طور پر ثقہ راویوں کی احادیث میں پائی جاتی ہیں ۔ وہ کوئی ایسی حدیث روایت کرتے ہیں، جس
[1] ندوی ،مجیب اللہ ، اجتہاد اور تبدیلی احکام: ص116۔135، مرکزتحقیق دیال سنگھ ٹرسٹ لائبریری ،لاہور،س ن
[2] الحاکم، أبو عبد الله، معرفة علوم الحديث:1/141، دار الكتب العلمية، بيروت، الطبعة الثانية، 1977م
[3] معرفة علوم الحدیث :ص 119