کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 24
اہم فوائد
۱۔ جس طرح ایک ماہر سرجن صرف بیماری کی ظاہری علامات سے مرض تک نہیں پہنچتا، بلکہ اس کی نظر اپنے وسیع فنی تجربہ اور ذوق کی روشنی میں بیماری کے پیچھے موجود مخفی عیوب پر بھی ہوتی ہے۔ عین اسی طرح فن محدثین رحمہم اللہ میں روایات کے ضعف کی ایک نوعیت تو وہ ہوتی ہے جس کا تعلق ظاہری سقم کے ساتھ ہوتا ہے، لیکن روایت کو محدثین عظام رحمہم اللہ کے ہاں ان مخفی عیوب کی بنا پر بھی پرکھا جاتا ہے، جن کا استدراک صرف ماہرین فن اور کبار محدثین رحمہم اللہ ہی کر سکتے ہیں۔ فن حدیث میں اس بحث کو علل الحدیث کا نام دیا گیا ہے۔ الغرض علل الحدیث کی بحث میں تحقیق روایت کا طویل تجربہ رکھنے والے ان اکابر محدثین رحمہم اللہ کے ذوقِ فن کا اظہارہوتا ہے، جن کا اوڑھنا بچھونا تحقیق حدیث میں گزرتا ہے اور وہ اِمامت کے درجہ پر فائز ہوتے ہیں۔ اِمام سیوطیرحمہ اللہ نے’’عین الإصابة‘ ‘میں، اِمام ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’المنار المنیف‘‘ میں اور ملا علی قاری رحمہ اللہ جیسے ’’موضوعات‘‘ پر مستقل قلم اٹھانے والے بعض دیگرحضرات نے اس فنی ذوق سے متعلق محدثین کرام رحمہم اللہ سے منقول بعض اہم علامات ضعف اپنی کتب میں جمع فرمائی ہیں۔ لیکن واضح رہنا چاہیے کہ منکرین حدیث اور متجددین کے ذوقی تصورات اور اکابر محدثین رحمہم اللہ کے فنی ذوق کا اساسی فرق یہ ہے کہ محدثین کرام رحمہم اللہ کے ذوق کا تعلق علم الروایہ کی اس گہری واقفیت اور عملی تجربہ سے ہے جو کہ طویل مدت کے بعد اس فن میں سر کھپانے کے بعدان کو حاصل ہوتا ہے، ناکہ یہ علم حدیث کے علاوہ دیگر دینی یا دنیوی علوم یعنی سائنس،فلسفہ، تاریخ، قضا اور فقہ واجتہاد وغیرہ کا وہ ذوق ہے، جس کے حاملین آج کل کے جدید مفکرین ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ’ علت‘ سے محدثین کرام رحمہم اللہ کے ہاں سائنسی، تاریخی، فلسفیانہ مذاق مراد نہیں، بلکہ فن محدثین رحمہم اللہ سے گہری آشنائی کا ذوق ہے۔ ایک تجربہ کار محدث تحقیق روایت میں اس فنی ذوق سے بہترین فائدہ اٹھاتا ہے۔ اپنے رسوخ فی العلم اور طویل تجربہ ومعلومات کی روشنی میں ایک ماہر عالم حدیث کا کسی اجنبی شے پرٹھٹک جانا اور اس فن سے رسمی واقفیت رکھنے والے شخص کا کسی بات پر اٹک جانے میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔ جس طرح ڈاکٹر ایک طالب علم کو بسا اوقات بیماری کی نوعیت سمجھا نہیں سکتا، عین اسی طرح’ علل الحدیث‘کا معاملہ ہے اور بسا اوقات ماہرین فن ایک حدیث کی کمزوری کوخود توسمجھتے ہیں، البتہ اس فن کی گہرائیاں ناآشناؤں کو نہیں پہنچاسکتے۔ جیساکہ ابھی چند صفحات قبل اسی حوالے سے امام ابوداؤد سجستانی رحمہ اللہ کا قول اہل مکہ کے حوالے سے گذرا۔
۲۔ ضبط کی وجہ سے طعن فی الراوی کی پانچ قسمیں ہیں:
1۔ سو ئےحفظ 2۔ فحش الغلط 3۔ کثرت غفلت 4۔ وہم راوی 5۔مخالفت ثقات
پھر’مخالفت ثقات ‘ کی اقسام میں سے ’ادراج‘، ’قلب‘ اور ’اضطراب‘ وغیرہ شامل ہیں۔پہلے دو اسباب کا وقوع