کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 20
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مال میں زکوٰۃ کے علاوہ بھی حق ہے۔‘‘ سنن ابن ماجہ میں یہ روایت اسی سند سے مروی ہے مگر اس کا متن مختلف ہے جس وجہ سے اس میں اضطراب واقع ہو گیا ہے ۔ سنن ابن ماجہ کے الفاظ یہ ہیں : ((لیس في المال حق سوی الزکاة)) [1] ’’ مال میں زکوٰۃ کے علاوہ کوئی حق نہیں ۔ ‘‘ اِمام عراقی رحمہ اللہ (متوفیٰ 806 ھ) اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں: ’’ اس میں ایسا اضطراب ہے جس میں کسی تاویل کا احتمال نہیں۔‘‘ [2] اِمام سیوطی رحمہ اللہ (متوفیٰ 911ھ) نے بھی اِمام عراقی رحمہ اللہ کی طرح فرمایا ہے: ’’ یہ روایت ایسی مضطرب ہے کہ تطبیق ممکن نہیں۔‘‘ [3] مصحّف المتن لفظ ’تصحیف‘ غلطی پر مبنی ایسے تغیر وتبدل کا نام ہے جس کی وجہ سے ثقات کی مخالفت ہو جائے۔ اگر تصحیف متن میں واقع ہو تو اسے ’مصحّف المتن‘ کہا جاتا ہے ۔ تصحیف کی دو صورتیں ہیں۔ اگر تبدیلی نقطوں کی ہو تو اسے ’تصحیف‘کہا جاتا ہے اور اگر تبدیلی حروف کی ہو تو اسے’ تحریف‘ کہتے ہیں۔ اگرچہ تحریف بھی تصحیف میں داخل ہے، مگربعض اہل علم اسے تصحیف کے بالمقابل مستقل اصطلاحی نام’ تحریف‘ بھی دیتے ہیں ۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’إن کانت المخالفة بتغییر حرف أو حروف مع بقاء صورة الخط في السیاق، فإن کان ذلك بالنسبة إلى النقط فالمصحف وإن کان بالنسبة إلى الشکل فالمحرف. ‘‘[4] ’’اگر مخالفت اس طرح ہو کہ صورتِ خط توباقی رہے مگر ایک یا زیادہ حروف تبدیل ہو جائیں، تو اگر یہ تبدیلی نقطوں کی ہو تو اسے ’’مصحف ‘‘ کہا جائے گا اور اگر اعراب کی ہو تو وہ ’محرف‘ کہلائے گی ۔‘‘ ’مصحف‘ کی مثال یہ ہے: حدثنا ابن لهیعة قال کتب إلى موسی بن عقبة یخبرني عن بسر بن سعید عن زید بن ثابت ((أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم احتجم في المسجد)) [5]
[1] سنن ابن ماجة، كتاب الزكوٰة، باب من أدى زكاته ليس بكنز: 1789 [2] تدريب الراوي: 1/313 [3] السيوطي، عبد الرحمن بن أبي بكر، تدریب الراوی في شرح تقريب النواوي: 1/266، دار طيبة، س ن [4] نزهة النظر:ص 94 [5] أحمد بن حنبل، أبو عبد اللّٰہ أحمد بن محمد، إمام،مسند الإمام أحمد بن حنبل: 5/185، مؤسسة الرسالة، بيروت، الطبعة الأولى، 1999م