کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 19
روایتیں مساوی ہوں ۔‘‘ اگر اضطراب متن میں واقع ہو تو اسے ’مضطرب المتن‘ کہا جاتا ہے۔اس کی مثال یہ روایت ہے: عن ابن عباس قال: جاء رجل إلى النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فقال: ((إن أمي ماتت وعلیها صوم، أفأصوم عنها؟ فقال: أرأیت لو کان علیها دین أنت تقضیه؟ قال نعم، قال: فدین اللّٰہ أحق أن یقضی)) [1] ’’ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ میری والدہ فوت ہو گئی ہے اور اس کے ذمہ کچھ روزے ہیں ، کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے بتاؤ ! اگر اس کے ذمہ قرض ہوتا تو تم اسے ادا کرتے ؟ اس نے عرض کیا ، جی ہاں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : پھر اللہ کا قرض ادائیگی کا زیادہ مستحق ہے ۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ایک اور روایت میں ہے کہ ایک عورت نے آ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ میری بہن فوت ہو گئی ہے اور اس کے ذمہ روزے ہیں ... ((قال رأيت لو كان على أختك دين أكنت تقضينه قالت: نعم ، قال: فحق اللّٰہ أحق)) [2] اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ بھی مروی ہے کہ سعد بن عبادہ نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا کہ میری والدہ فوت ہو گئی ہے اور اس کے ذمہ نذر کے روزے ہیں ، کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھوں ؟ ... فقال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : ((اقضه عنها)) ‘‘[3] اب ان تمام روایات کو مدِ نظر رکھا جائے تو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ میت والدہ تھی یا بہن ، سائل مرد تھا یا عورت اور میت کے ذمہ نذر کے روزے تھے یا کوئی اور؟ ان تمام وجوہات کی بنا پر اِمام ابن عبد البررحمہ اللہ (متوفیٰ 463 ھ) نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث مضطرب ہے ۔ [4] اس کی ایک دوسری مثال یہ بھی بیان کی جاتی ہے: عن شریك عن أبي حمزة عن عامر الشعبی عن فاطمة بنت قیس قالت سألت أو سئل النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم عن الزکاة فقال (( إن في المال لحقا سوی الزکاة)) [5]
[1] صحیح مسلم، كتاب الصيام، باب قضاء الصيام عن الميت: 1148 [2] الترمذي، أبو عيسى محمد بن عيسى، جامع الترمذی ، أبواب الصوم، باب ما جاء في الصوم عن الميت: 716، دار السلام للنشر والتوزيع، الرياض، الطبعة الأولى، 1999م [3] المدني، مالك بن أنس، مؤطأ الإمام مالك، كتاب النذور والإيمان، باب ما يجب من النذور في المشي: 1710، دار إحياء التراث العربي، بيروت، الطبعة الثانية، 1992م [4] القرطبي، أبو عمر يوسف بن عبد اللّٰہ ، التمهيد لما في المؤطا من المعاني والأسانيد:9/27، وزارة الأوقاف والشؤون الإسلامية، المغرب، 1387ھ [5] جامع الترمذی، كتاب الزكوٰة، باب ما جاء أن في المال حقا سوى الزكاة ...: 659