کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 18
بخاری اور مؤطا وغیرہ میں یہ روایت ان لفظوں میں مروی ہے: ((حتی لا تعلم شماله ما تنفق یمینه)) [1] ’’اس کے بائیں ہاتھ کو علم نہ ہو کہ دائیں نے کیا خرچ کیا ہے ۔‘‘ علاوہ ازیں یہ بات بھی معروف ہے کہ خرچ کرنے کے عمل کا تعلق دائیں ہاتھ سے ہی ہے ۔ [2] اس کی دوسری مثال وہ روایت ہے جس میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کرتے ہیں کہ ((إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَبْرُكْ كَمَا يَبْرُكُ الْبَعِيرُ، وَلْيَضَعْ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ)) [3] ’’جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کی مانند نہ بیٹھے اور اپنے ہاتھ گھٹنوں سے پہلے رکھے ۔ ‘‘ اِمام ابن قیم رحمہ اللہ (متوفیٰ 751 ھ)نے فرمایا ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے متن کو کسی راوی نے تبدیل کر دیا ہے ۔ غالباً اس کی اصل یوں ہے: ((ولیضع رکبتیه قبل یدیه)) [4] ’’اور اپنے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے رکھے ۔‘‘ اضطراب الحدیث لفظ ’اضطراب‘ دو مختلف مگر قوت میں برابر روایات کے باہمی ٹکڑاؤ کا نام ہے، جن میں نہ تو جمع و تطبیق ممکن ہو اور نہ ہی کسی ایک کو دوسری پر ترجیح دینا ۔ حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ نے مضطرب کی تعریف ان لفظوں میں ذکر فرمائی ہے: ’’المضطرب من الحدیث هو الذی تختلف الروایة فیه فیرویه بعضهم على وجه وبعضهم على وجه آخر مخالف له وإنما نسمیه مضطربا إذا تساوت الروایتان. ‘‘[5] ’’ مضطرب حدیث وہ ہوتی ہے جس میں روایت مختلف ہو ، یعنی ایک راوی اسے ایک طریق پر اور دوسرا اسے دوسرے طریق پر روایت کرے جو پہلے کے مخالف ہو ، اسے ہم صرف اس وقت مضطرب کہیں گے جب دونوں
[1] صحیح البخاری، كتاب الزكوٰة، باب الصدقة باليمين: 1423 [2] النووی، محی الدین یحییٰ بن شرف، شرح الإمام النووی على صحیح مسلم: 3/481، دار المعرفة، بیروت، الطبعة الثانیة، 1415ھ [3] السجستاني، أبو داؤد، سليمان بن الأشعث، سنن أبي داؤد ، كتاب الصلاة، باب كيف يضع ركبتيه قبل يديه: 840، دار السلام للنشر والتوزيع، الرياض، الطبعة الأولى، 1999م [4] ابن قیم الجوزیة، محمد بن أبي بکر، زاد المعاد في هدی خیر العباد: 1/218، مؤسسة الرسالة، بیروت، الطبعة السابعة العشرون، 1994ء [5] مقدمة ابن الصلاح: 1/ 94