کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 120
تبدیل کر نا ہے کہ وہ فعال اندازمیں صنفی مساوات کو فروغ دیں۔ [1]
انگاڈ (انٹر نیشنل جینڈر اینڈ ڈیو یلپمنٹ گروپ )ایک امداد دینے والا گروپ ہے جو صنفی مساوات سے متعلق تحقیق اور وسائل کے لیے حکو متِ پاکستان کے ساتھ لا بنگ اور شراکت داری کے علاوہ معلومات کے تبادلے،مباحثے، رابطے اورپالیسی ردِعمل کے لیے ایک فورم کے طورپر کام کرتا ہے۔[2] آئی او ایم (تارکینِ وطن کی بین الاقوامی تنظیم)حکومتِ پاکستان کے ساتھ مل کر گزشتہ کئی سال سے اندرون ملک اور سرحد پار انسانی ا سمگلنگ کے مسئلہ سے نمٹنے کے لئے کام کر رہی ہے۔انسانی اسمگلنگ میں زیادہ تر خواتین ہی شکار ہوتی ہیں۔‘‘ [3] مسلم ایجوکیشن ویلفیئرسو سائٹی(میوس) کا کام مقامی کونسلروں میں صنفی حساسیت کی استعدادِکار پیداکرنا تھا۔ [4]
مندرجہ بالا کوششوں کا کتنا فائدہ عورت کو ہوا اس کا اندازہ درج ذیل اعداد و شمار سے لگایا جا سکتا ہے ۔
According to the report of human rights watch in the last six months of 2010, numbers of crimes against women were 5014, these numbers are registered cases, details are as following:
Kidnnaping: 2001
Murder: 719
Domestic voilence: 246
Suicides: 286
Honour killings: 315
Rape: 483
Sexual harassment: 65
Acid throwing: 23
Burning death: 26
Voilence: 850 Rest of According to the statistics this horrifying truth shows the pakistani women is living in such a tentative and horrifing conditions.[5]
مندرجہ با لا اعدادو شمار تمام دنیا کے لیے چیلنج ہیں جو عورتوں کے حقوق کا دعوٰی کر تے ہیں عالم اسلام اور پوری
[1] عفت عزیز،حمیرا ابراہیم، خواتین کے لیے نئے دور کا آغاز،سارہ جاوید،مترجم احمد جاوید،ص 64،کمیو نیکیشن آئی این سی،سیڈا،اسلام آباد، پاکستان،2010ء
[2] ایضاً،ص65
[3] ایضاً،ص67
[4] ایضاً،ص68
[5] Pakistan Christian Post.html "Pakistan the status of women and the women's movement