کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 119
جانے کے باوجود خواتین اپنے گردوپیش کی زندگی سے لاتعلق نہیں رہیں۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے اپنی چادر سے پردہ کئے ہوئے ہیں۔ میں حبشہ کے ان لوگوں کو دیکھ رتھی جو مسجد میں (جنگی) کھیل کا مظاہرہ کر رہے تھے۔اس سے سمجھ آتا ہے کہ ایک کم عمر لڑکی جس کو کھیل تماشہ دیکھنے کا بڑا شوق ہے کتنی دیر تک دیکھتی رہی ہو گی۔
’’اُم المومنین حضرے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عید کے دن حبشی مسجد میں ڈھال اور نیزے کے ساتھ کھیل رہے تھے،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی یاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا کہ تم ان کے کھیل کو دیکھنا پسند کرتی ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کرلیا۔‘‘ [1]
اس طرح ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بیٹھے ہوئے تھے۔جن میں سعد رضی اللہ عنہ بھی تھے وہ گوشت کھا رہے تھے کہ ازواجِ مطہرات میں سے ایک نے کہا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے تو وہ کھانے سے رُک گئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھاؤیہ حلال ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اسے کھانے میں کوئی حرج نہیں....لیکن میں اسے نہیں کھاتا۔‘‘ [2]
مندرجہ بالا نصوص سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی صورتحال میں پردے کے احکام اور سختی میں تخفیف کر دی جہاں کسی قسم کی بد اخلاقی کا گمان نہ تھامگر آج کے اس بد اخلاقی اور عُریانی کے دور میں مسلمان عورت پردے میں جو سکون اور تحفظ محسوس کرتی ہے وہ بے پرد عورت نہیں کر سکتی۔مغربی دنیا میں مسلمان عورت کے سر سے سکارف،حکومتی سطح پر جبراً ہٹانا سراسر ظلم ہے ۔معاشرے میں عورت کی اس بے حرمتی کا کفارہ اربابِ اختیار کو دینا ہو گا۔پاکستان میں قومی و بین الاقوامی سطح پر عورت کے حقوق کے لیے ہونے والی جدید کوششوں اور جدید صنفی تذلیل کے حقائق پر اگر نظر ڈالیں تو ہمیں اندازہ ہو جائے گاکہ عور ت کی حقیقی فلاح کہاں پوشیدہ ہے ؟
پاکستان میں صنفی مساوات کے ادارے
صنفی مساوات کے فروغ کے لیے صنفی امور کو مرکزی دھارے میں شامل کرنا عالمی سطح پر ایک قابلِ قبول حکمتِ عملی ہے۔ یہ نظم ونسق کا ایک ایسا طریقِ کار ہے جس کے تحت مردوں اور خواتین کے تحفظات اور تجربات کو معاشرے کے تمام شعبوں میں پالیسیوں اور پروگراموں کے ڈیزائن،نفاذ،نگرانی اور جائزے کا ایک بنیادی حصہ بنایا جاتاہے۔صنف کومرکزی دھارے میں شامل کر نے کا مقصد دراصل پالیسوں اور اداروں کو اس طرح
[1] صحیح البخاری، کتاب النکاح،بابنظر المرأة إلی الحبش: 5236
[2] صحيح البخاري، كتاب أخبار الآحاد، باب خبر المرأة الواحدة: 7267