کتاب: رُشدشمارہ 09 - صفحہ 115
مذہبی آزادی کے علاوہ معاشرتی مقام میں برابری کی سطح کے حقوق کا حصول وغیرہ وہ عنوانات ہیں جو مشرق ومغرب میں زبان زدِعام ہیں ۔ قرآن وسنت بلکہ پورے دائرہ اسلام نے ہر سطح پر ہر مطالبے میں عورت کی مرضی اور خوشی کو مدنظر رکھ کر قابلِ قبول اور دلکش آزادی سے ہمکنار کیا ہے ۔مسلمان خواتین کی ہر شعبے میں بے شمار قابلِ رشک مثالیں عہدِرسالت میں موجود ہیں۔جن سے عورتوں کی فعال زندگی اور جائز آزادی کا ثبوت ملتا ہے،اسی عہدکو نمونہ بنا تے ہوئے ہم فرسودہ تقلیدی دور سے باہر نکل کر عور ت کی معتبراور مؤثر حیثیت واضح کر سکتے ہیں۔تاکہ عورت اپنے حقوق کی تکمیل کے ساتھ ساتھ ا پنے فرائض کو بھی خوش اسلوبی سے ادا کر سکے۔
بحیثیت ہُنر مند
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہا کی بیوی اور ان کی اُمِ ولد ایک دستکار عورت تھی۔اس نے عرض کیا:
’’ یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں ایک دستکار ہوں اپنا تیار کردہ سامان بیچ دیتی ہوں۔ میرے شوہر اور میرے بچے کے پاس کوئی چیز نہیں نیز انہوں نے ان پر خرچ کرنے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو ان پر خرچ کرے گی تو تجھ کو اس کا ثواب ملے گا۔‘‘ [1]
بحیثیت معالج
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سعد کو مسجد کے پاس رفیدہ اسلمیہ کے خیمہ میں رکھا تھا اور یہ خاتون زخمیوں کا علاج کیا کرتی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ انہیں اسکے خیمے میں رکھو تاکہ میں ان کی قریب سے بیمار پُرسی کر لیا کروں ۔‘‘ [2]
بحیثیت حُر یت پسند
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اُم سلیم نے حنین کے دن کہا :
’’ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سوا فتح کے دن مسلمان ہونے والوں کو ، جن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکست دی ہے قتل کر ادیں ۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اُم سلیم رضی اللہ عنہا اللہ نے مجھے ان سے کفایت کیا ہے اور اس نے بہت اچھاکہاہے۔‘‘ [3]
عورت کی سیاسی سرگرمیوں سے متعلق بعض جدید معاشرتی مظاہر کے تحت عبدالحلیم محمد ابو شقہ رقمطراز ہیں : ’’استعمار، جس نے عالمِ اسلام کے اکثر ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ارضِ فلسطین
[1] العسقلاني، أبو الفضل أحمد بن علي بن حجر، فتح الباري شرح صحيح البخاري: 9/528، دار الكتب العلمية، بيروت، الطبعة الثانية، 2000م
[2] فتح الباری شرح صحيح البخاری: 8/415
[3] صحيح مسلم، كتاب الجهاد والسير، باب غزوة النساء مع الرجال: 1809