کتاب: رُشدشمارہ 08 - صفحہ 9
کتاب: رُشدشمارہ 08
مصنف: ڈاکٹر عبد الرحمٰن مدنی
پبلیشر: لاہور انسٹیٹیوٹ فارسوشل سائنسز ،لاہور
ترجمہ:
اداریہ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم قارئین کرام!
اس وقت ششماہی رشد کا آٹھواں شمارہ (جولائی تا دسمبر 2017ء ) آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے کا پہلا مقالہ "روایت تصوف میں تزکیہ نفس کے ذرائع: ایک تجزیاتی مطالعہ" کے عنوان سے ہے۔ راقم نے اس مقالے میں واضح کیا ہے کہ تصوف کے بارے امت میں دو نقطہ ہائے نظر معروف ہیں، ایک یہ کہ یہ عین دین اسلام ہے اور دوسرا یہ کہ یہ دین اسلام کے متوازی ایک نیا دین ہے۔ اس مضمون میں تصوف کی روایت میں تزکیہ نفس کے لیے استعمال کیے جانے والے ذرائع پر گفتگو کی گئی ہے کہ مراقبہ، سماع اور وجد، فناء اور بقاء، علائق دنیویہ سے انقطاع، مبشرات، کرامات اور متصوفانہ ادب وغیرہ کا اصلاح نفس میں کتنا کردار ہے؟ اس کے ساتھ یہ بھی جائزہ لیا گیا ہے کہ کتاب وسنت اور سلف صالحین کی نظر میں اصلاح نفس کے ان ذرائع کا کیا مقام اور مرتبہ ہے۔
دوسرا مقالہ "شریعت اور مقاصد شریعت: معانی اور مفاہیم" کے موضوع پر ہے۔ مقالہ نگار کا کہنا ہے کہ امام شاطبی رحمہ اللہ کی الموافقات کے بعد علماء کے حلقوں میں مقاصد شریعت کا مطالعہ ایک باقاعدہ فن کے طور ہونے لگا لہذا بہت سے علماء نے اس موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی کہ جس سے اس کی متنوع جہات تک رہنمائی حاصل ہوئی۔ اس مقالہ میں مقاصد شریعت کے متنوع معانی اور مفاہیم کو جمع کر کے اس کے اصل جوہر تک پہنچنے کی کوشش کی گئی ہے۔
تیسرے مقالے میں "علم حدیث میں درایتی نقد کی حیثیت" کے موضوع کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ مقالہ نگاران کے مطابق عصر حاضر میں بعض متجددین نے محدثین کے ہاں متفق علیہ طور پر ثابت شدہ صحیح روایات کو اپنی تحقیق کا موضوع بناتے ہوئے انہیں من گھڑت اصولوں پر ضعیف قرار دیا ہے۔ ان متجددین نے حدیث کو جس تحقیقی معیار پر پرکھا ہے، وہ ان کے نزدیک "درایتی معیار" کہلاتا ہے۔ اس مقالے میں حدیث کی جانچ پڑتال کے اس جدید درایتی معیار ِ نقد کا تنقیدی مطالعہ پیش کیا گیا ہے کہ کیا یہ معیار عقلی اور نقلی دلائل کی روشنی میں اس قابل ہے کہ اس پر حدیث کی جانچ پڑتال کی جائے؟ مزید برآں ان احادیث کی عقلی ونقلی توجیحات پیش کی گئی ہیں کہ جنہیں اس طبقے کی طرف سے عقل ونقل کے خلاف ہونے کے دعوی کے ساتھ رد کیا گیا ہے۔