کتاب: رُشدشمارہ 08 - صفحہ 67
کہتےہیں۔ صاحب الموافقات لکھتے ہیں : ’’وأما التحسينات فمعناها الأخذ بما يليق من محاسن العادات وتجنب الأحوال المدنسات التي تانفها العقول الراجحات. ‘‘[1] ’’تحسینیات کامطلب یہ ہے کہ انسان تمام اچھی عادتوں کواختیار کرے اوران ناشائستہ عادتوں سےپرہیز کرے جن کو سلیم عقلیں معیوب ومکروہ گردانتی ہیں۔‘‘ ٭ شريعت نےعبادات، معاملات، عادات اورعقوبات میں ان مصالح تحسینیہ کاخیال رکھا ہے ۔ ٭عبادات میں ستر ڈھانپنے ،مسجد میں جاتےوقت اچھے کپڑے پہننے،نفلی صدقات،نماز ،روزہ سے اللہ عزوجل کاقرب حاصل کرنےکاحکم دیاہے۔ ٭معاملات میں نجاسات کی بیع، اسراف وفضول خرچی اوراپنے کسی دوسرے بھائی کی بیع پر بیع کرنےکی ممانعت کاحکم ہے ۔ ٭عادات میں کھانے پینے کے آداب کےحصول کاحکم فرمایاگیا ،جیسے دائیں ہاتھ سےکھانا،سامنے سےکھانا، ناپسندیدہ چیزیں کھانے کوترک کرنا اوراخلاق فاضلہ کےساتھ اتصاف پذیر ہونا۔ ٭سزاؤں کےبا ب میں قصاص یاجنگ میں قتل ہونےوالے کامثلہ کرنے کی حرمت فرمائی گئی۔ اسی طرح لڑائی میں عورتوں، بچوں اوربوڑھوں کےقتل کوحرام کیاگیاہے ۔ مكملات مصالح مقاصد ومصالح کی مذکورہ بالااقسام کی مکمل حفاظت وثبوت کےلیے کچھ اورایسی چیزیں بھی رکھی گئی ہیں، جنہیں ’’مکملات مصالح‘‘کانام دیا جاتاہے ۔ ٭ ضروریات میں نماز کی فرضیت کی تکمیل کےلیے اذان اورباجماعت نمازکاحکم دیاگیاہے۔ حفاظت نسل کےلیے زناکو حرام قراردیاگیا ہےاور اس کےاسباب یعنی عورت کےساتھ تنہائی، اس کی طرف نظر شہوت سےدیکھنا اورغیر محرم کاعورت کےساتھ اکیلے سفرکرنابھی حرام کردئیے گئے ہیں ۔ ٭ حاجیات میں جب لوگوں کو تنگی اورحرج کودور کرنے کےلیے مختلف معاملات کی اجازت دی گئی توجائز شرائط کی بھی اجازت دی گئی اورایسی شرائط سےروک دیاگیا جولوگوں میں جھگڑے اورنزاع کاباعث بن سکتی ہیں۔ ٭ تحسینیات میں جب نفلی صدقات وغیرہ کاحکم دیاگیا تومال خرچ کرنےمیں میانہ روی کابھی حکم فرمایا گیا ۔ واضح رہےکہ اہل علم نے حاجیات کو ضروریات کا اور تحسینیات کوحاجیات کاتکملہ قراردیاہے۔[2]
[1] الموافقات: 2/2 [2] الوجیز في أصول الفقه: ص381۔382