کتاب: رُشدشمارہ 08 - صفحہ 66
کرنےکی حرمت اورہلاک شدہ کی ضمان کاحکم فرمایا گیا اورکم عقل وپاگل پر ان معاملات کی پابندی فرمائی گئی۔ [1] 2۔حاجیات حاجیات سےمراد وہ مصالح ہیں، جن پر کلیات خمسہ کاقیام وبقاء توموقوف نہیں ہے لیکن ان کی رعایت سےزندگی خوشگوار بنتی ہے، مضرت کادفعیہ ہوتاہے، مشقتوں اورکلفتوں سےنجات ملتی ہے اوران کےبغیر نہ حقیقی تمدنی زندگی حاصل ہوتی ہے اورنہ مدنیت صالحہ پیداہوتی ہے ۔ امام شاطبی رحمہ اللہ لکھتےہیں : ’’وأما الحاجيات فمعناها أنها مفتقر إليها من حيث التوسعة ورفع الضيق المودي في الغالب إلي الحرج والمشقة اللاحقة يفوت المطلوب فإذا لم تراع دخل علي المكلفين علي الجملة الحرج والمشقة ولكنه لايبلغ مبلغ الفساد العادي المتوقع في المصالح العامة. ‘‘[2] ’’حاجیات کامطلب یہ ہے کہ زندگی میں وسعت اورفراخی پیداکرنے اورحرج ومشقت کےدفعیہ کےلیے ان کی ضرورت ہواورجن کی رعایت نہ کرنے سےایسی مشقت لاحق ہوجائے کہ اصل مطلوب فوت ہوجائے یامجموعی حیثیت سےانسان حرج ودشواری میں پڑ جائے لیکن یہ دشواری اورخرابی اس درجہ تک نہ پہنچتی ہوجس سےعادتا مصالح عامہ میں ویسا خلل واقع ہوتا ہوجیسا کہ سابقہ مصالح کےفوت ہونے سے ہوتاہے ۔‘‘ ٭عبادات میں حرج کےخاتمہ کےلیے رخصتیں رکھی گئی ہیں۔ لہٰذا مریض ومسافر کےلیےروزہ نہ رکھنا جائز ہے۔ مریض کو بیٹھ کرنماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ سفر میں دونمازیں جمع کی جاسکتی ہیں ۔ پانی موجود نہ ہو تو تیمم کیاجاسکتاہے۔ کشتی یاجہاز میں نماز شروع کی اورقبلہ سےرخ بدل جائے توغیرقبلہ کی طرف بھی نماز کودرست قرار دیاگیاہے۔ ٭معاملات میں عام قواعد سےہٹا کر بہت سےمعاملات مشروع کیے گئے ہیں۔ چنانچہ شارع نے’’ بیع سلم‘‘ استصناع ،اجارہ اورزراعت کی اجازت دی ہے ۔رشتہ زوجیت سےچھٹکارے کی لیے طلاق کی اجازت کو مباح ٹھہرایا،اگر یہ رشتہ باقی نہ رہ سکتاہو۔ سزاؤں میں شبہات کی بناءپر حدود ختم کرنےکاقاعدہ مقررکیاگیا اورقتل خطامیں قاتل پر تخفیف کےلیے عاقلہ پر دیت واجب کی گئی ۔ 3۔تحسینیات یہ وہ مقاصد ومصالح ہیں، جن کی رعایت سےزندگی مزین اورمہذیب بنتی ہے اوران کےبغیر انسان شرعی لحاظ سےگندا اورمعاشرتی لحاظ سےبدتہذیب کہلاتاہے۔ ارباب فقہ کی زبان میں انہیں ’’مصالح تحسینیہ‘‘
[1] الوجیز في أصول الفقه: ص379۔380 [2] الموافقات: 2/2