کتاب: رُشدشمارہ 08 - صفحہ 64
مقاصد شریعت کےمراتب ثلاثہ کی تفصیل
شریعت اسلامیہ کےمقاصد کی اصل تقسیم وہی ہے جو سب سےپہلے ذکرکی گئی ہے ذیل میں اس کی کچھ تفصیل بیان کی جاتی ہے۔
شرعی احکام کےمطالعہ سےیہ حقیقت واضح ہوکرسامنے آتی ہے کہ ان احکام کا اصل مقصد بندوں کے مصالح کا حصول، ان کی حفاظت کرنا اور بندوں سے نقصان کو دور کرنا ہے۔ استقراء سے معلوم ہوتا ہے کہ ان مصالح کی تین قسمیں ہیں :
1۔ضروریات
ضروریات سےمقصود وہ مصالح ہیں، جن پر لوگوں کی زندگی، معاشرے کا قیام اور اس کا استحکام وانضباط موقوف ہے۔ بایں طورکہ اگر یہ مصالح زائل ہوجائیں تو انسانی زندگی کانظام افراتفری کاشکار ہوجائے اورلوگ مشکلات میں مبتلا ہوجائیں، ان کےمعاملات اضطراب وپریشانی کاشکار ہوجائیں اوردنیا وآخرت میں ان کو تنگی وبدبختی کاسامنا کرناپڑے۔ [1]
ضروریات کی تعداد
امام شاطبی رحمہ اللہ (متوفیٰ 1388ھ) نےلکھاہے :
’’ومجموع الضروریات خمسمة وهي: حفظ الدين والنفس والنسل والمال واالعقل. ‘‘[2]
انہیں’’کلیات خمسہ ‘‘بھی کہاجاتاہے ۔ [3]
’’کلیات خمسہ کی بنیاد استقراء وتتبع پر قائم ہے۔امام شاطبی رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں :
’’وقد اتفقت الأمة بل سائر الملل علي أن الشريعة وضعت للمحافظ علي الضروريات الخمس وعلمها عند الأمة كالضروري، ولم يثبت لنا ذلك بدليل معين، ولا شهد لنا أصل معين ممتاز برجوعها بل علمت ملاء متها للشريعة بمجموعة أدلة لا تنحصر في باب واحد. ‘‘[4]
’’امت مسلمہ بلکہ تمام اہل ملل کااس امر پر اتفاق ہےکہ شریعت ضروریات خمسہ کے تحفظ کی خاطر مقرر کی گئی ہے۔ اس کاعلم امت کےنزدیک انتہائی معروف ہے، لیکن ہمارے ہاں ان کاثبوت کسی معین دلیل پر مبنی نہیں، نہ ہی کوئی مخصوص اورنمایاں دلیل ایسی ہے جس کی جانب رجوع کیاجاسکے بلکہ ان کلیات خمسہ کی شریعت سے
[1] الزیدان، عبدالکریم، دكتور، الوجیز في أصول الفقه: ص379، فاران اکیڈمی، لاہور
[2] الشاطبي، إبراهيم بن موسى، الموافقات: 2/20، دار ابن عفان، الطبعة الأولى، 1997م
[3] ابن أمیر الحاج، أبو عبد الله شمس الدين، التقریر والتحبیر: 3/144، دار الكتب العلمية، الطبعة الثانية، 1983م
[4] الموافقات: 1/31