کتاب: رُشدشمارہ 08 - صفحہ 58
طرف بلائے ۔ [1] امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ (متوفیٰ 310ھ) کہتےہیں : ’’والقصد من الطریق المستقیم الذی لا اعوجاج فیه. ‘‘[2] ’’قصد اس سیدھی راہ کو کہا جاتاہے جس میں کوئی ٹیڑھاپن نہ ہو ۔‘‘ 3۔اعتدال وتوازن اورعدم افراط وتفریط اسی مفہوم میں یہ ارشاد ربانی ہے : ﴿ وَ مِنْهُمْ مُّقْتَصِدٌ [3] ’’یعنی ان میں بعض ظالم اورسابق کےدرمیان ہیں ۔‘‘ اسی طرح فرمان الٰہی ہے : ﴿ وَ اقْصِدْ فِيْ مَشْيِكَ ﴾ [4] ’’اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار کر۔‘‘ 4۔قرب ونزدیکی قصد ،قرب ونزدیکی کےمعنی میں بھی مستعمل ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ لَوْ كَانَ عَرَضًا قَرِيْبًا وَّ سَفَرًا قَاصِدًا ﴾ [5] ’’اگرجلد وصول ہونےوالامال واساب ہوتاہے اورہلکا ساسفر ہوتا۔‘‘ 5۔کسر(توڑنا ) قصد میں کسر یعنی توڑنے کامفہوم بھی پایا جاتاہے۔ یہ توڑنا خواہ حسی ہو یا معنوی ’’قصدت العود قصدا‘‘ کےمعنی ہیں لکڑی کو توڑنا ۔ [6]
[1] لسان العرب: 3/353 [2] جامع البيان في تأويل القرآن: 17/174 [3] سورة الفاطر:32:35 [4] سورة لقمان:19:31 [5] سورة التوبة:42:9 [6] الزبیدی، محمد بن محمد بن عبد الرزاق، تاج العروس من جواهر القاموس: 9/37، دار الفكر، بيروت، الطبعة الأولى، 1414ھ