کتاب: رُشدشمارہ 08 - صفحہ 47
علم میں سے ہیں کہ جنہوں نے مسجد کے صحن میں نماز کی نیت باندھی اور طوفانی بارش کی وجہ سے سوائے دو مقتدیوں کے سارے بھاگ گئے اور انہوں نے سلام پھیرنے کے بعد پہلا جملہ کہا کہ بارش ہوئی ہے اور عبد اللہ کو پتہ بھی نہیں چلا۔ اگر صوفیا ءمیں غوث، قطب اور ابدال موجود ہیں تو سلفیوں میں بھی بہت سے لوگ ہیں کہ جنہیں قرآن مجید اور حدیث کی اصطلاح میں ”عباد الرحمن“ اور” اہل القرآن “ کہا جا سکتا ہے۔
صوفیاء کو دنیا میں شیخ اکبر کے رتبے پر فخر کرنے سے کیا حاصل کہ قیامت کے دن اگر ایک مخلص سلفی ان سے آگے کھڑا ہو۔ اور اس کے برعکس سلفیوں کو شیخ الاسلام کے مقام پر اِترانے کا کیا فائدہ کہ اگر کوئی مخلص زاہد قیامت والے دن ان سے آگے ہوا۔ ہماری رائے میں صوفیوں اور سلفیوں میں نظریات پر بحث ہونی چاہیے کہ کیا درست ہے اور کیا غلط ہے؟ باقی رہے یہ دعوے کہ ہم نے تو تزکیہ کر لیا ہے، اور تم نے کیا کیا ہے؟ اور اپنے بارے سارے مبشرات اور دوسروں کے بارے ساری وعیدیں جمع کر لی ہیں، تو یہ درست نہیں ہے۔ امید واثق تو یہی ہے کہ قیامت والے بہتے سادہ لوح، ان پڑھ، دیہاتی مرید کہ جنہیں کوئی نہیں جانتا تھا، پیر طریقت، قطب عالم اور خاتم الاولیاء سے زیادہ مقربین کی فہرست میں ہوں گے۔
قرآن مجید نے تزکیہ نفس کا حکم دیا ہے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا تزکیہ فرمایا ہے لیکن معلوم نہیں لوگوں نے تزکیہ کو کیا پہاڑ سمجھ رکھا ہے کہ جب تک بندہ ہوا میں اڑنا نہ شروع کر دے، اس وقت تک اس کا تزکیہ مشکوک رہتا ہے۔ بھئی! اگر آپ فرائض پر عمل پیرا ہیں، حرام سے بچتے ہیں، نوافل کا اہتمام کرتے ہیں، اخلاق حسنہ سے متصف ہونے اور رذائل سے اجتناب کی کوشش کرتے ہیں تو اور آپ کو کیسا تزکیہ چاہیے؟ تزکیہ کا مقصود احسان کی کیفیات کے ساتھ کتاب وسنت پر عمل کرنا ہے۔ کسی کی احسان کی کیفیات ماپنے کے معیارات کیا بیعت، سماع، مراقبہ، لطائف اور وجد کی کیفیات ہیں یا فرائض اور نوافل پر عمل اور حرام ومکروہ سے اجتناب کرنے سے پیدا ہونے والے احوال ؟
تصوف اور ادب
شاعروں اور ادیبوں نے جس نظر سے تصوف کو دیکھا ہے، وہ بہت ہی سطحی نظر ہے۔ ابھی ہم شعرا کی بات نہیں کر رہے بلکہ قدرت اللہ شہاب(متوفیٰ 1986ء) ، اشفاق احمد (متوفیٰ 2004ء) اور ممتاز مفتی (متوفیٰ 1995ء) وغیرہ کی بات کرتے ہیں۔ اب اس سے پہلے کہ کوئی صوفی مجھ سے یہ لغو سوال کرے کہ ان کو پڑھا بھی ہے یا ایسے ہی تبصرہ کر رہے ہو، تو بتاتا چلوں کہ ”شہاب نامہ“ ، ”من چلے کا سودا“ اور” لبیک “ وغیرہ جیسی کتابیں سب پڑھی ہیں۔
قدرت اللہ شہاب(متوفیٰ 1986ء) ، اشفاق احمد (متوفیٰ 2004ء) اور ممتاز مفتی تینوں دین کو تصوف کا