کتاب: رُشدشمارہ 08 - صفحہ 45
صوفیاء کی شطحیات شطحیات (ecstatic utterance) سے مراد صوفیاء کی وہ گنجلک باتیں ہیں کہ جو ان سے بے خودی اور مدہوشی کے عالم میں صادر ہوں اور خود ان کی اپنی سمجھ سے بھی بالاتر ہوں۔ صوفیاء کی ان باتوں کا خود صوفیاء کے حلقوں میں اعتبار نہیں کیا جاتا اور ان باتوں کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا مصدر شیطان ہوتا ہے یعنی یہ شیطان کی طرف سے صوفی کے دل میں اس وقت القا کی جاتی ہیں جبکہ اسے اپنے نفس پر قابو حاصل نہیں ہوتا اور وہ وجد اور سکر کی کیفیت میں ہوتا ہے۔ صوفیاء کی ایسی باتوں کی ہر گز تاویل نہیں کرنی چاہیے کہ ان کی تاویل کرنا بھی ایمان کے منافی ہے بلکہ ان باتوں پر شدید نکیر کرنی چاہیے کہ یہ نہی عن المنکر کا مقام ہے۔ شیخ ابن عربی (متوفیٰ 1240ھ) نے اپنی کتاب’’ فصوص الحکم‘‘ میں ”خاتم الاولیاء“ کو ”خاتم الانبیاء “سے افضل قرار دیا ہے اور یہ کہا ہے کہ تمام انبیا اور رسول خاتم الاولیاء سے استفادہ کرتے ہیں۔ شیخ کی عبارت یوں ہے: ’’وليس هذا العلم (أي علم التوحيد الوجودي) إلا لخاتم الرسل وخاتم الأولياء، وما يراه أحد من الأنبياء والرسل إلا من مشكاة الرسول الخاتم، ولا يراه أحد من الأولياء إلا من مشكاة الولي الخاتم، حتى أن الرسل لا يرونه – متى رأوه – إلا من مشكاة خاتم الأولياء. ‘‘[1] ”توحید وجودی کا علم صرف خاتم الرسل اور خاتم الاولیاء کے پاس ہے۔ اور تمام انبیا اور رسول یہ علم خاتم الرسل کے سینے سے حاصل کرتے ہیں اور تمام ولی یہ علم خاتم الاولیاء کے سینے سے حاصل کرتے ہیں۔ بلکہ رسول بھی جب اس توحید کا مشاہدہ کرتے ہیں تو خاتم الاولیاء کے سینے سے کرتے ہیں۔“[2] خاتم الاولیاء سے ابن عربی کی کیا مراد ہے۔ تو اس بارے ابن عربی کا ذہن تو واضح ہے کہ ان کی اس سے مراد وہ خود ہیں۔ وہ اپنی کتاب ”فتوحات مکیہ“ میں لکھتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ میں ہی خاتم الاولیاء ہوں۔ البتہ ان کے شارحین نے یہ کہا ہے کہ اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ نبی کی ولایت کی جہت، نبی کی رسالت کی جہت سے افضل ہے۔ اگرچہ یہ شیخ ابن عربی کی بات نہیں ہے، لیکن ایک مزعومہ علمی نکتے کے طور اس بات کا بھی تجزیہ کریں تو انتہائی سطحی بات معلوم ہوتی ہے۔ نبی اپنی ولایت کی جہت میں بھی رسول ہی ہوتا ہے۔ رسول کی زندگی کا کوئی لمحہ ایسا نہیں ہوتا کہ جس میں اس کی رسالت منقطع ہو جائے یا وہ مانند پڑ جائے یا وہ دیگر جہات سے مغلوب ہو جائے۔
[1] ابن عربي، محي الدين محمد بن علي الأندلسي، فصوص الحكم، دار الكتاب العربي، بيروت، ص 62 [2] أنا ختم الولاية دون شك لورثي الهاشمي مع المسيح [ابن عربي، محی الدين محمد بن علي الأندلسي، الفتوحات المكية:4/71]، الهيئة المصرية العامة، مصر، 1975ء