کتاب: رُشدشمارہ 08 - صفحہ 41
مبشرات
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں بشارت کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں:
عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، قَالَ: ((إِنَّ الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: مِنْهَا أَهَاوِيلُ مِنَ الشَّيْطَانِ لِيَحْزُنَ بِهَا ابْنَ آدَمَ، وَمِنْهَا مَا يَهُمُّ بِهِ الرَّجُلُ فِي يَقَظَتِهِ، فَيَرَاهُ فِي مَنَامِهِ، وَمِنْهَا جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ)) [1]
”سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خواب تین قسم کے ہوتے ہیں: ایک وہ ہیں کہ جو شیطان کی طرف سے ڈراوا ہیں تا کہ وہ ان کے ذریعے انسان کو پریشان رکھے۔ دوسرے وہ خواب ہیں کہ جو کچھ ہم بیداری میں دیکھتے ہیں تو وہ خواب میں نظر آتا ہے۔ اور تیسرے وہ خواب ہیں جو نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہیں۔“
پس کچھ خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور سچے خواب ہوتے ہیں لیکن ضروری نہیں ہے کہ ہر خواب، اللہ ہی کی طرف سے ہو۔ بعض خواب شیطان کی طرف سے بھی ہوتے ہیں اور بعض خواب انسان کی دن بھر کی سوچیں ہوتی ہیں جو نیند میں خواب کی صورت اختیار کر لیتی ہیں۔ جب بھی کوئی خواب دیکھے تو پہلے اس بات کا تعین کرے کہ اس کا مصدر کیا ہے؟ دن بھر کے خیالات، شیطان کا وسوسہ یا اللہ عزوجل کی طرف سے الہام۔ اس کے بعد اس کی کوئی مناسب تعبیر کر لے۔
اگر کوئی خواب اللہ کی طرف سے ہو تو وہ مبشرات میں سے ہے اور اس نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ مبشرات کا معنی یہ ہے کہ اس خواب میں بندہ مومن کے لیے کوئی خوش خبری ہے جیسا کہ خواب میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا نصیب ہونا۔ اور دوسرا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا ہے کہ نبوت کے علم کا جو ماخذ(source) ہے، وہ اور اچھے خواب کا ماخذ ایک ہی ہے کہ بعض خواب ایسے ہوتے ہیں کہ جن میں انسان کو مستقبل کے کسی واقعے کی خبر خواب میں ہو جاتی ہے، تو یہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے۔ اگر وہ واقعہ خوشگوار ہے تو انسان اللہ کا شکر ادا کرے اور اگر ناگوار ہے تو اس سے اللہ کی پناہ مانگے اور صدقہ کرے تا کہ اس کی آزمائش ٹل جائے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں:
((لَمْ يَبْقَ مِنَ النُّبُوَّةِ إِلَّا المُبَشِّرَاتُ)) قَالُوا: وَمَا المُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ: ((الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ)) [2]
”نبوت میں سے کچھ باقی نہیں رہا سوائے مبشرات کے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ مبشرات کیا ہیں؟ تو
[1] سنن ابن ماجة، كِتَابُ تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا، بَابُ الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ: 3907، قال الألباني هذا الحديث صحيح
[2] صحيح البخاري، كِتَابُ التَّعْبِيرِ، بَابُ المُبَشِّرَاتِ: 6990