کتاب: رُشدشمارہ 08 - صفحہ 39
اسے قرآن پڑھتے سنو تو یہ محسوس کرو کہ وہ قرآن پڑھتے ہوئے اللہ سے ڈر رہا ہے۔ “ اور عصر حاضر میں اللہ عزوجل نے بعض عرب قراء کو جن خوبصورت الحان میں قرآن مجید پڑھنے کی توفیق دی ہے، امر واقعہ یہ ہے کہ انہیں سن کر انسان میں بندگی کے احوال تازہ ہو جاتے ہیں۔ ماہر المعیقلی، سعد الغامدی، ادریس ابابکر، الشریم، السدیس، مشاری راشد، صدیق المنشاوی، عبد الباسط وغیرہ جیسے کتنے نامور قاری ہیں کہ جن کی تلاوت انسانی روح میں نشاط کی عجب کیفیات پیدا کر دیتی ہے۔ [1] کبھی آپ تنہائی میں، اکیلے کمرے میں، ہلکی روشنی میں، مکمل خاموشی میں، اونچی آواز سے ماہر المعیقلی کی آواز میں قرآن مجید کا کچھ حصہ سن کر دیکھیں اور پھر اپنے آپ سے سوال کریں کہ کیا قرآن مجید سے بڑھ کر کوئی ذریعہ ایسا ہو سکتا ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم والی بندگی کے احوال زندہ کر دے؟ اور اگر آپ وہ دو چار رکوع کہ جن کی تلاوت آپ نے سننی ہو، ان کا ترجمہ بھی جانتے ہوں یا سننے سے پہلے ان کا لفظی ترجمہ ایک بار دیکھ لیں تو پھر آپ کو اصلاح نفس کے لیے قرآن مجید کے علاوہ کسی ذریعے کی طرف دیکھنے کی خواہش بھی محسوس نہ ہو گی۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں: عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ((إِنَّ لِلَّهِ أَهْلِينَ مِنَ النَّاسِ)) قَالُوا: يَا رَسُولَ اللّٰه، مَنْ هُمْ؟ قَالَ: ((هُمْ أَهْلُ الْقُرْآنِ، أَهْلُ اللّٰہ وَخَاصَّتُهُ)) [2] ”سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو اللہ کے لیے گھر والے ہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: اللہ کے گھر والے کون ہو سکتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: قرآن سننے اور سنانے والے، اللہ کے گھر والے اور اس کے خاص لوگ ہیں۔“ علائق دنیا اہل تصوف میں فکر وعمل کی جو بے اعتدالیاں پیدا ہوئیں، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انہوں نے انسانوں سے محبت کو اللہ سے محبت کے منافی سمجھا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ دنیا کی محبت کا معنی دنیا کی کسی شیء سے محبت ہو جانا ہے، چاہے وہ بیوی بچوں اور والدین ہی کیوں نہ ہوں۔ لہٰذا ان میں سے بعض نے اولاد سے محبت کو پسند نہیں کیا کہ یہ دنیا کی محبت ہے اور اللہ کی محبت میں رکاوٹ ہے۔ اس قسم کے خیالات عیسائی راہبوں اور بدھ بھکشوؤں میں بھی ملتے ہیں اور ان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ”اے عزیز سنو، مخدوم شیخ فرید شکر گنج سے نقل کیا گیا ہے کہ جب ان کے لڑکوں میں سے ایک لڑکے کا انتقال ہو
[1] ان قراء کی تلاوتیں درج ذیل ویب سائٹ سے ڈاون لوڈ کی جا سکتی ہیں۔ http://www.tvquran.com/en/ [2] سنن ابن ماجة، الكتاب في الإيمان وفضائل الصحابة والعلم، بَابُ فَضْلِ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ: 215، قال الألباني هذا الحديث صحيح