کتاب: رُشدشمارہ 08 - صفحہ 36
یہی قرآن کا سماع ہے جو انسان کے دل میں وہ کیفیات اور احوال پیدا کرتا ہے جو تزکیہ اور تقرب کا ذریعہ بنتی ہیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَ اِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ اٰيٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِيْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُوْنَ﴾ [1] ”اور جب اُن پر قرآن مجید کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ آیات اُن کے ایمان میں اضافہ کر دیتی ہیں۔“ ایک اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ٰہے: ﴿ اِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِمْ اٰيٰتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْا سُجَّدًا وَّ بُكِيًّا﴾ [2] ”اور جب اُن پر رحمن کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ روتے ہوئے سجدے میں گر جاتے ہیں۔“ ایک اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِنَّمَا يُؤْمِنُ بِاٰيٰتِنَا الَّذِيْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِهَا خَرُّوْا سُجَّدًا وَّ سَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ هُمْ لَا يَسْتَكْبِرُوْنَ﴾ [3] ”ہماری آیات پر ایمان لانے والے لوگ تو صرف وہی ہیں کہ جنہیں اللہ کی آیات کے ذریعے نصیحت کی جائے تو سجدے میں گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے۔“ صوفیا ء کو سماع سے جو احوال نصیب ہوتے ہیں، ان میں سے ”وجد“ ان کے ہاں قیمتی ترین حال شمار ہوتا ہے۔ ”وجد“ سے مراد بے خودی اور مدہوشی کی وہ کیفیت ہے کہ جس میں انسان کو اپنے نفس پر قابو نہ رہے۔ امر واقعہ یہ ہے کہ بے خودی اور مستی کی یہ کیفیات اگر قرآن مجید سن کر طاری ہوں تو پھر بھی ہمارے دین میں مطلوب نہیں ہیں چہ جائیکہ سماع کے ناجائز ذریعے سے یہ احوال پیدا کیے جائیں۔ اللہ عزوجل کو اپنے بندوں سے جو احوال مطلوب ہیں، وہ وہی ہیں جو قرآن مجید میں بیان کر دیے گئے ہیں۔ جو احوال اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر طاری نہ ہوئے ہوں تو وہ رحمان کے نہیں شیطان کے احوال ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُوْدُ الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِيْنُ جُلُوْدُهُمْ وَ قُلُوْبُهُمْ اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ ﴾ [4] ”اور قرآن مجید کو سن کر اُن لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اللہ سے ڈرتے ہیں ۔ پھر اُن کی کھالیں اور ان کے دل اللہ کے ذکر کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ “ معروف تابعی سیدنا قتادۃ رحمہ اللہ اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں: هَذَا نَعْتُ أَوْلِيَاءِ اللّٰه، نَعَتَهُمُ اللّٰہ بِأَنْ تَقْشَعِرَّ جُلُودُهُمْ، وَتَبْكِيَ أَعْيُنُهُمْ، وَتَطْمَئِنَّ قُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللّٰه،
[1] سورة الأنفال:8: 2 [2] سورة مريم:19: 58 [3] سورة السجدة: 32: 15 [4] سورة الزمر:39: 33