کتاب: رُشدشمارہ 07 - صفحہ 9
کتاب: رُشدشمارہ 07 مصنف: ڈاکٹر عبد الرحمٰن مدنی پبلیشر: لاہور انسیٹیٹوٹ فار سوشل سائنسز ،لاہور ترجمہ: اداریہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ محترم قارئین کرام! اس وقت ششماہی رشد کا ساتواں شمارہ (جنوری تا جون 2017ء ) آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے کا پہلا مقالہ "علوم عربیہ سے استفادہ میں افراط وتفریط اور اعتدال کی راہیں" کے عنوان سے ہے کہ جس کا موضوع مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ کے اصول تفسیر ہیں۔ مقالہ نگار کا کہنا یہ ہے کہ مولانا فراہی رحمہ اللہ نے تفسیر قرآن مجید میں لغت عرب کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے اور ان کے نزدیک قرآن مجید کی تفسیر کا اولین اصول، ادب جاہلی ہے۔ مقالہ نگار نے مولانا فراہی رحمہ اللہ کے اس اصول کا تنقیدی اور تجزیاتی مطالعہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اہل سنت والجماعت کا موقف یہ ہے کہ ادب جاہلی مصادر تفاسیر میں سے ایک مصدر ہے لیکن اولین مصدر نہیں ہے لہذا اگر قرآن مجید کی لغوی تفسیر اور اس تفسیر بالماثور میں اختلاف ہو جائے تو پھر حدیث میں موجود تفسیر اور صحابہ کی تفسیر کو اس تفسیر پر ترجیح حاصل ہو گی جو عربی معلی کی روشنی میں کی گئی ہے۔ اور مولانا حمید الدین فراہی صاحب رحمہ اللہ کا موقف اس کے برعکس ہے کہ وہ حدیث میں موجود تفسیر اور صحابہ کی تفسیر پر لغت سے تفسیر کو ترجیح دیتے ہیں اور اس بارے تفسیر بالماثور سے اعتناء نہیں فرماتے ہیں۔ شمارے کے دوسرے مقالے کا عنوان "امام ابن قیم رحمہ اللہ کا منہج بحث وتالیف" ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ قرون وسطی کے معروف فقیہ، مصنف اور محقق ہیں اور اس مقالے میں ان کے منہج بحث وتحقیق پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مقالہ نگار کا کہنا ہے کہ امام ابن قیم رحمہ اللہ ان فقہاء میں سے ہیں جو فقہی اور کلامی اختلاف کی صورت میں مسالک وفرق کی بجائے کتاب وسنت کی طرف رجوع کی دعوت پر زور دیتے ہیں۔ اور اگر کوئی مسئلہ صراحتا کتاب وسنت میں منقول نہ ہو تو اقوال صحابہ کو حجت سمجھتے ہیں۔ مقالہ نگار کی تحقیق کے مطابق امام ابن قیم رحمہ اللہ کسی بھی مسئلہ پر تحقیق کرتے ہوئے اس کے جمیع جوانب کا احاطہ بہت ہی منظم صورت میں پیش کرتے