کتاب: رُشدشمارہ 07 - صفحہ 48
مطابق فیصلہ کرو جس سے اللہ نے تم کو شناسا کیا ہے اور خیانت کرنے والوں کے حمایتی نہ بنو۔‘‘
ایک اور جگہ فرمایا:
﴿ وَ اَنْزَلْنَا اِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَيْهِمْ وَ لَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُوْنَ﴾ [1]
’’ اور ہم نے یہ کتاب تیری طرف اُتاری تاکہ وضاحت کرے تو لوگوں كیلئے ان مضامین کی جو ان کی طرف اتارے گئے ہیں، اور تاکہ وہ غور کیا کریں ۔ ‘‘
ایک اور جگہ فرمایا:
﴿ وَ مَا اَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتٰبَ اِلَّا لِتُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِي اخْتَلَفُوْا فِيْهِ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ﴾ [2]
’’ ہم نے تم پر (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) یہ کتاب اسی لئے نازل کی ہے کہ تم کھول کر بتا دو ان کو وہ باتیں جن میں یہ باہم مختلف ہیں اور نیزیہ ہدایت اور رحمت ہے، ایمان والوں کیلئے۔ ‘‘
اور اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
(( أَلَا إِنِّي أُوتِیتُ الْقُرْآنَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ )) [3]
’’ معلوم رہے کہ مجھے قرآن بھی بخشا گیا ہے اور قرآن کے ساتھ اس کامثل بھی۔‘‘
اور یہ مثلِ قرآن ’سنت‘ ہے۔ سنت بھی نازل ہوتی تھی، البتہ قرآن کی طرح اس کی تلاوت نہیں رکھی گئی۔سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
’’ہذا حدّثتكم بحديث أنباتكم بتصديقه من كتاب اللّٰہ . ‘‘[4]
’’ میں تمہیں کوئی حدیث بیان کروں تو اس کی تصدیق تمہیں قرآن کریم سے بتا سکتا ہوں۔‘‘
سعید بن جبیر رحمہ اللہ (متویٰ95ھ)فرماتے ہیں:
’’ما بلغني حديث عن رسول اللّٰہ على وجهه إلا وجدت مصداقه في كتاب اللّٰہ . ‘‘[5]
’’ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بھی روایت کسی بھی پہلو سے ملی میں نے اس کا مصداق کتاب اللہ میں پایا ہے۔‘‘
[1] سورة النّحل: 16 : 44
[2] سورة النّحل: 16 : 64
[3] سنن أبي داؤد، كتاب السّنة، باب في لزوم السّنة، 4604، قال الألباني: صحيح، انظر صحيح أبي داؤد: 4604
[4] ملا علي قاري، علي بن سلطان، مرقاة المفاتیح شرح مشكاة المصابيح: 1/250، دار الفكر، بيروت، الطبعة الأولى، 2002م
[5] أیضاً