کتاب: رُشدشمارہ 07 - صفحہ 41
صوم کی بحث میں رقمطراز ہیں:
’’وظاهره حمله على الحقيقة الشّرعية فيتمسّك به حتّى يدلّ دليل على أن المراد بالصّوم هنا حقيقته اللّغوية. ‘‘[1]
’’ ظاہر یہی ہے کہ اس کو شرعی حقیقت پر محمول کیا جائے اور اسی کو اختیار کیا جائے حتیٰ کہ کوئی ایسی دلیل مل جائے جو اس پردلالت کرے کہ یہاں صوم (روزے) کی لغوی حقیقت مراد ہے۔‘‘
اس مسئلے کو ابن حجر رحمہ ا للہ متفق علیہ مسئلہ کہتے ہیں:
’’الحمل علی الحقيقة الشّرعيّة مقدّم على اللغوية اتّفاقًا. ‘‘[2]
’’ شرعی حقیقت پر محمول کرنا لغوی حقیقت پرمحمول کرنے سے بالاتّفاق مقدم ہے۔‘‘
شراب کے بارے میں سيدنا عمررضی اللہ عنہ نے منبر نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا:
’’إنّه قد نزل تحریمُ الخمرِ وهي من خمسةِ أشیاءَ: العنبِ والتّمرِ والحنطةِ والشّعیرِ والعسلِ، والخمرُ ما خامر العقلَ. ‘‘[3]
’’ شراب کی حرمت نازل ہوچکی یہ ان پانچ چیزوں سے بنتی ہے: انگور، کھجور، گندم، جو اور شہد۔ اور خمر سے مراد ہر وہ شے ہے جوعقل پرپردہ ڈال دے۔‘‘
شریعت میں خمر سے مراد ہر وہ چیز ہے جوعقل کو ڈھانپ دے، جبکہ لغت میں انگوروں سے نچوڑ کر حاصل کی گئی نشیلی چیز خمر کہلاتی ہے، اگرچہ اس میں اہل لغت کا اختلاف موجود ہے۔ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
’’لو سلم أن الخمر في اللّغة يختصّ بالمتّخذ من العنب فالاعتبار بالحقيقة الشّرعيّة وقد تواردت الأحاديث على أن المسكر من المتّخذ من غير العنب يسمّى خمرًا، والحقيقة الشّرعيّة مقدّمة على اللّغوية. ‘‘[4]
’’ اگر یہ بات تسلیم بھی کرلی جائے کہ خمر کا لفظ اسی کے ساتھ خاص ہے جو انگور سے حاصل کی جائے تو بھی حقیقتِ شرعیہ کا اعتبار کیا جائے گا اور اس بارے میں کئی احادیث ہیں کہ انگور کے علاوہ دوسری اشیاء سے حاصل کردہ نشیلی چیزوں کو بھی خمر کہا گیا ہے۔ حقیقتِ شرعیہ (شرعی معنیٰ) لغوی معنیٰ پر مقدّم ہے۔‘‘
[1] فتح الباري: 4 / 156
[2] فتح الباري: 9 / 168
[3] البخاري، أبو عبد اللّٰہ محمد بن إسماعيل، صحیح البخاري، کتاب الأشربة، باب ماجاء في أن الخمر ما خامر العقل من الشّراب: 5588، دار السلام للنشر والتوزيع، الرياض، الطبعة الثانية، 1999م
[4] فتح الباري: 10 / 47