کتاب: رُشدشمارہ 07 - صفحہ 25
اسالیب القرآن اور مولانا فراہی رحمہ اللہ مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ نے اپنی علمی اور فکری کاوشوں سے مختلف علوم و فنون میں نہایت قیمتی اضافہ فرمایا ہے۔ علمِ تفسیر، علمِ لغت اور علمِ نحو وبلاغت کے سلسلے میں ان کاعلمی اور فکری سرمایہ جو ہمارے سامنے موجود ہے، مختصر ہونے کے باوجود بہت ہی وقیع اور گراں قدر ہے۔ مولانا ویسے تو علومِ قدیمہ کے ساتھ ساتھ علومِ جدیدہ سے بھی بہرہ ور تھے، مگر انہوں نے انہی علوم و فنون کو اپنی تحقیق وجستجو کا مرکز و محور بنایا جن کا تعلّق قرآنی علوم سےتھا۔ ’اسالیب القرآن‘ مولانا کی ایک مختصر سی تصنیف ہے لیکن اس میں انہوں نے بڑی اہم باتیں بیان فرمائی ہیں۔ اگر ان کو سامنے رکھا جائے تو قرآن مجید کی بہت سی مشکلات حل ہو جاتی ہیں۔ ذیل میں کچھ مثالیں پیش کی جاتی ہیں جن سے واضح ہو جائے گا کہ مولانا کی رائے کس قدر ٹھوس، مدلّل ، واضح اور موقع و محل کے اعتبار سے انسب ہے: 1۔ واؤ عاطفہ ’اسالیب القرآن‘ کی ایک اہم بحث ’واؤ عاطفہ‘ کی ہے۔ مولانا حمید الدّین فراہی کا کہنا ہے کہ ’واؤ عاطفہ‘ بیانیہ بھی ہوتا ہے۔ عام طور پر علماء لغت اور ائمہ نحو ’واؤ‘ کو بیانیہ نہیں مانتے حالانکہ کلامِ عرب اور قرآنِ مجید دونوں میں اس کی مثالیں موجود ہیں۔ ایک حمّاسی شاعر کہتا ہے: وَقُلْ لَهُمْ بَادِرُوا بِالْعُذْرِ وَالْتَمِسُوا قولًا يُبَرّئِكُمْ أَنّي أَنَا المَوْتُ[1] ’’ ان سے کہو: جلد از جلد معذرت پیش کرو، یعنی کوئی ایسی بات تلاش کرو جو تمہیں بے گناہ ثابت کر دے۔ ورنہ میں موت ہوں، تمہاری خیریت نہیں ہے۔‘‘ مولانا فراہی رحمہ اللہ نے سورۂ توبہ سے ’واؤ بیانیہ‘ کی ایک مثال یہ پیش کی ہے: ﴿ وَ اِذَا اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ اَنْ اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ جَاهِدُوْا مَعَ رَسُوْلِهِ اسْتَاْذَنَكَ اُولُوا الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَ قَالُوْا ذَرْنَا نَكُنْ مَّعَ الْقٰعِدِيْنَ﴾ [2] بظاہر محسوس ہوتا ہے کہ آیتِ کریمہ میں ایمان باللہ اور جہاد دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ مگر مولانا کہتے ہیں کہ ﴿وَجَاهِدُوْا﴾، ﴿ اَنْ اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ ﴾کی تفسیر ہے۔ اسی طرح ﴿ وَ قَالُوْا ذَرْنَا نَكُنْ مَّعَ الْقٰعِدِيْنَ﴾، ﴿اسْتَاْذَنَكَ﴾ کی توضیح ہے۔ [3]
[1] الأصفهاني، أبو علي أحمد بن محمد، شرح ديوان الحماسة: 1/125، دار الكتب العلمية، بيروت، الطبعة الأولى، 2003م [2] سورة التّوبة: 9 : 86 [3] الفراهي، حميد الدين، أبو أحمد، أساليب القرآن: ص48، الدائرة الحميدية، مدرسة الإصلاح، سرائي ميز أعظم كره۔، الطبعة الأولى، 1389ھ