کتاب: رُشدشمارہ 07 - صفحہ 10
ہوئے کسی رائے کو راجح قرار دیتے ہیں۔ وہ استدلال واستنباط میں شریعت کے مقاصد اور حکمتوں کو مد نظر رکھنےکے علاوہ تقوی واحسان کی کیفیات کو بھی اس سارے عمل کا لازمی جزء سمجھتے ہیں۔
تیسرے مقالے کا موضوع "قانون اتمام حجت اور قانون جہاد: ایک تجزیاتی مطالعہ" ہے۔ اس مضمون میں راقم نے جاوید احمد غامدی صاحب کے قانون اتمام حجت اور قانون جہاد کا ایک تجزیاتی اور تنقیدی مطالعہ پیش کیا ہے۔ جاوید احمد غامدی صاحب کے بقول قرآن مجید میں جس اقدامی قتال کا ذکر ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے لہذا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی قسم کا اقدامی قتال جائز نہیں ہے البتہ دفاعی جہاد ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ اقدامی جہاد در اصل اللہ کی طرف اس قوم کے لیے ایک عذاب تھا کہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ماننے سے انکار کر دیا تھا اور اس عذاب کو وہ "قانون اتمام حجت" کا نام دیتے ہیں کہ یہ عذاب ان سابقہ انبیاء کی اقوام پر نازل ہوتا رہا ہے کہ جنہوں نے اپنے وقت کے نبی کا انکار کر دیا تھا۔ راقم کی رائے میں اقدامی جہاد کے بارے یہ نقطہ نظر قرآن مجید اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نصوص کے مطابق نہیں ہے۔
چوتھا مقالہ ایسی روایات کی تحقیق کے متعلق ہے کہ جن میں بعض ایسی سورتوں کو قرآن مجید کا حصہ کہا گیا ہے جو کہ امر واقعہ میں قرآن مجید کا جز نہیں ہیں۔ یہ اصطلاحا قراءت شاذہ کا موضوع ہے یعنی ایسی قراءات کہ جن کے قرآن مجید ہونے کا دعوی تو کیا گیا ہو لیکن وہ بطور قرآن ثابت نہ ہو سکی ہوں۔ ان قراءات میں سورۃ الخلع اور سورۃ الحفد کی قراءات بھی ہیں کہ جن کے بارےمروی تمام روایات ضعیف اور غیر ثابت شدہ ہیں۔
والسلام
مدیر مجلہ
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر