کتاب: رُشدشمارہ 06 - صفحہ 85
ایک تہائی سے کم ہوتو مرد کی دیت کے برابر ہو گی اوراگرایک تہائی ہو یا ایک تہائی سے زیادہ ہو تو مرد کی دیت سے آدھی ہو گی۔ 2۔آثار سلف سے عورت کی نصف دیت کا ثبوت سلف صالحین سے بے شمار ایسے آثار ثابت ہیں ، جن میں عورت کی دیت، مرد کی دیت سے آدھی قرار دی گئی ہے، ان میں سے چند آثار درج ذیل ہیں: سیدنا عمر بن خطاب اور سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ان دونوں نے فرمایا: ’’عقل المرأة على النصف من دية الرجل، في النفس وفيما دونها. ‘‘[1] ’’جان اور اس سے کم زخموں میں عورت کی دیت، مرد کی دیت سے نصف ہے۔‘‘ قاضی شریح رحمہ اللہ (متوفیٰ 78ھ) فرماتے ہیں کہ میرے پاس عروۃ بارقی رحمہ اللہ (متوفیٰ 73ھ) سیدنا عمر کی طرف سے یہ پیغام لیکر آئے۔ ’’أَنَّ جِرَاحَاتِ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ تَسْتَوِي فِي السِّنِّ وَالْمُوضِحَةِ، وَمَا فَوْقَ ذَلِكَ فَدِيَةُ الْمَرْأَةِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ دِيَةِ الرَّجُلِ ‘‘[2] ’’مردوں اور عورتوں کے زخم دانت اور ٹھوڑی میں مساوی ہیں، اور جو اس سے زائد ہو اس میں عورت کی دیت مرد کی دیت سے نصف ہے۔‘‘ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’عقل المرأة على النصف من عقل الرجل، والمرأة في العقل إلى الثلث، ثم النصف فيما بقي. ‘‘[3] ’’عورت کی دیت مرد کی دیت سے آدھی ہے، اور عورت دیت میں ایک تہائی تک (مرد کے مساوی ہے) پھر اس کے بعد مرد سے آدھی ہے۔‘‘ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’فِي دِيَةِ الْمَرْأَةِ فِي الْخَطَأِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ دِيَةِ الرِّجَالِ إِلَّا السِّنَّ وَالْمُوضِحَةَ فَهُمَا فِيهِ سَوَاءٌ. ‘‘[4] ’’خطا میں عورت کی دیت مرد کی دیت سے آدھی ہے، سوائے دانتوں اور ٹھوڑی کے، اس میں وہ برابر ہیں۔‘‘
[1] البيهقي، أحمد بن الحسين بن علي، معرفة السنن والآثار، كتاب الديات، باب دية المرأة: 16177، دار قتيبة، دمشق، الطبعة الأولى، 1991م [2] مصنف ابن أبي شيبة، كتاب الديات، باب في جراحات الرجال والنساء: 27496 [3] معرفة السنن والآثار ، كتاب الديات، باب دية المرأة: 16175 [4] مصنف ابن أبي شيبة، كتاب الديات، باب في جراحات الرجال والنساء: 27497