کتاب: رُشدشمارہ 06 - صفحہ 82
زیدیہ:مذاہب اربعہ کی طرح زیدیہ کے نزدیک بھی عورت کی دیت مرد سے آدھی ہے۔امام صنعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’وذهب علي رضي اللّٰہ عنه والهادوية والحنفية إلى أن دية المرأة وجراحاتها على النصف من دية الرجل. ‘‘[1]
’’سیدنا علی اور ھادویہ اور حنفیہ کے ہاں عورت اور اس کی زخموں کی دیت مرد سے آدھی ہے۔‘‘
اور اسی طرف قاضی العنسی رحمہ اللہ (متوفیٰ 1139ھ) نے اپنے متن ’’الأزهار‘‘ کی شرح میں اسی قول کی طرف اشارہ کیا ہے۔ [2]
’’البحر الزخار ‘‘میں مرقوم ہے:
’’وفي المرأة نصف دية الرجل، إجماعاً. ‘‘[3]
’’اور عورت کی دیت مرد سے آدھی ہونے پر اجماع ہے۔‘‘
’’فتاویٰ ہندیہ‘‘ میں مکتوب ہے:
’’ودية المرأة في نفسها وما دونها نصف دية الرجل. ‘‘[4]
’’اور عورت کی جان اور اس سے کم میں دیت مرد سے آدھی ہے۔‘‘
نصف دیت کے قائلین کے دلائل
نصف دیت کے قائلین نے درج ذیل دلائل سے استدلال کیا ہے۔
1۔احادیث مبارکہ سے نصف دیت کا ثبوت
پہلی حدیث:
عن معاذ بن جبل رضي اللّٰہ عنه قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :(( دية المرأة على النصف من دية الرجل)) [5]
[1] الصنعاني، محمد بن إسماعيل بن صلاح، سبل السلام: 3/393، جمعية إحياء التراث الإسلامي، كويت، الطبعة الأولى ،1997م
[2] الیماني، أحمد بن قاسم، التاج المذهب لأحکام المذهب: 7/70، دار الحکمة، الیمانیة للطباعة والنشر والتوزيع، صنعاء، الطبعة الأولى، 1993م
[3] المرتضی، أحمد بن يحي، البحر الزخار الجامع لمذاهب علماء الأمصار: 15/216، مكتبة اليمن
[4] لجنة العلماء برئاسة نظام الدين البلخي، الفتاوى الهندية:6/24، دار الفكر، بيروت، الطبعة الثانية، 1310ھ
[5] البيهقي، أحمد بن الحسين بن علي، السنن الكبرىٰ، كتاب الديات، باب ما جاء في دية المرأة: 16305، دار الكتب العلمية، بيروت، الطبعة الثالثة، 2003م