کتاب: رُشدشمارہ 06 - صفحہ 73
۵۔ باب وصاة النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وفود العرب أن يبلغوا من وراءهم .... ۶۔ باب خبر المرأة الواحدة مذکورہ چھ ابواب میں امام بخاری رحمہ اللہ کل 22؍ احادیث سے خبر واحد کے حوالے سے اپنے موقف کو ثابت کر رہے ہیں۔ صحیح بخاری میں خبر واحد کی حجیت کے سلسلے میں دئیے گئے دلائل کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ امام بخاری رحمہ اللہ اعتقادی وعملی دونوں طرح کے مسائل میں اخبار آحاد کی قطعی حجیت کے قائل ہیں اور یہی تمام اہل سنت کا نمائندہ مذہب ہے۔ امام بخاری‏ رحمہ اللہ نے اخبار آحاد کی حجیت پر متعدد دلائل نقل کیے ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں: 1۔قرآن مجید سے ۱۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَلَوْ لَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآىِٕفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوْا فِي الدِّيْنِ وَ لِيُنْذِرُوْا قَوْمَهُمْ اِذَا رَجَعُوْا اِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُوْنَ﴾ [1] امام بخاری رحمہ اللہ اس آیت مبارکہ سے استدلال کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک يا دو آدمیوں کو بھی ’’طائفة ‘‘ کہا جاتا ہے، جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَ اِنْ طَآىِٕفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَيْنَهُمَا﴾ [2] ’’کہ اگر دو آدمیوں نے جھگڑا کیا ہو تو وہ بھی اس آیت کے معنیٰ میں داخل ہیں یعنی وہ دونوں آدمی دو طائفے ہیں۔‘‘ جیسا کہ آیت کے شان نزول بھی ایسا ہی ہے کہ یہ آیت مبارکہ دو افراد کے جھگڑے کے پر نازل ہوئی ہے۔ پس اپنی قوم کو ڈرانے کے لیے اور تفقہ فی الدین کیلئے جانے والا ایک آدمی (یعنی طائفہ) بھی قابل حجت ہے جو خبر واحد کی حجیت پر دلیل ہے۔ ۲۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَيَّنُوْا ﴾ [3] اس آیت کریمہ سے بھی امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک آدمی کی خبر کو حجت قرار دیا ہے، اگرچہ یہ اور بات ہے کہ راوی كے فاسق ہونے کی بنا پر اس کی روایت کی تحقیق کی جائے گی۔ 2۔احادیث مبارکہ سے امام بخاری رحمہ اللہ نے درج ذیل احادیث سے خبر واحد کی حجیت کو ثابت کیا ہے: ۱۔ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور ہم سب نوجوان تھے ۔ ہم نے
[1] سورة التوبة:9 :132 [2] سورة الحجرات:49: 9 [3] أيضاً: 49: 6