کتاب: رُشدشمارہ 05 - صفحہ 47
سند یا متن) کے ذاتی اوصاف میں شامل ہیں ۔ اگر تو کسی محدث یا فقیہ کے ذوق کو کسی حدیث کے ضعیف ہونے کی کسوٹی بنا لیا جائے، تو حنفی فقہاء رحمہم اللہ کے نزدیک ہر وہ حدیث ضعیف ہو گی جو کہ فقہ شافعی کی مؤید ہے اور فقہائے شوافع رحمہم اللہ کے نزدیک فقہ حنفی کے اثبات میں مروی احادیث ضعیف قرار پائیں گی۔ مولانا اصلاحی رحمہ اللہ کے اسی بیان کردہ اصول نے صوفیاء کے ہا ں غلو کی شکل یوں اختیار کی کہ انہوں نے بغیر سند کے یہ دعویٰ کرنا شروع کر دیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ بات بیان کی ہے جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ معروف صوفی شیخ ابن عربی(متوفیٰ638ھ) اپنی کتاب ’’الفتوحات المکیة‘‘میں بیان کرتے ہیں: ’’حدثنی قلبی عن ربي. ‘‘ [1] ’’میرے دل نے اپنے رب سے یہ بات نقل کی ہے ۔‘‘ اسی طرح شیخ ابن عربی نے اپنی کتاب ’’مکتوبات‘‘ اور ’’الفتوحات المکیة‘‘ وغیرہ میں متعدد مقامات پر یہ لکھاہے: ’’عرفت صحة الحدیث بصحة کشفه وصحة کشفه بصحة الحدیث.‘‘ [2] ’’میں نے حدیث کی صحت کو اپنے کشف کی صحت سے اور کشف کے صحیح ہونے کو حدیث کے صحیح ہونے سے معلوم کیا ہے۔‘‘ اگر یہ بات مان بھی لی جائے کہ یہ حدیث صحیح ہے، جیسا کہ بعض محدثین رحمہم اللہ نے اس کو صحیح یا حسن قرار دیا ہے تو پھر بھی ہم یہ کہیں گے کہ ہر وہ حدیث جو کہ محدثین کرام رحمہم اللہ کے بیان کردہ اصولوں کے مطابق مقبول قرار پاتی ہے، میرا دل اس حدیث کو معروف خیال کرتا ہے، لہٰذا وہ حدیث میرے نزدیک صحیح ہے اور ہر وہ حدیث جو کہ محدثین رحمہم اللہ کے بیان کردہ اصولوں کے مطابق مردود ہو میرا دل اس سے اجنبیت محسوس کرتا ہے، لہٰذا ایسی حدیث میرے نزدیک ضعیف ہے۔حقیقت یہ ہے کہ ائمہ محدثین رحمہم اللہ کا ذوق بھی ہر اسی روایت کو معروف خیال کرتا ہے جو کہ صحیح یا حسن حدیث کی بنیادی شرائط پر پوری اترتی ہو اور ہر وہ حدیث جو کہ محدثین کرام رحمہم اللہ کے متفق علیہ اصول حدیث کے مطابق صحیح یا حسن کے درجے کو نہیں پہنچتی تو اس روایت سے ان کے دل اجنبیت محسوس کرتے ہیں۔ اصلاحی صاحب نے بعض علماء مثلاً ربیع بن خیثم رحمہ اللہ (متوفیٰ 64 ھ)، ولید بن مسلم رحمہ اللہ (متوفیٰ 195 ھ)اور جریر رحمہ اللہ (متوفیٰ 70 ھ)وغیرہ کے جو اقوال بیان کیے ہیں، ان کا مفہوم بھی یہی ہے کہ یہ حضرات جس حدیث کو معروف اصول حدیث کے مطابق نہیں پاتے تھے، وہ متن کے اعتبار سے ایسی روایات ہوتی تھیں کہ جن کے مشمولات سے ان حضرات کے دل تنگی محسوس کرتے تھے۔
[1] ابن عربي، محي الدين، الفتوحات المکیة: 2؍235، دار صادر، بيروت [2] الفتوحات المکیة: 2؍399