کتاب: رُشدشمارہ 05 - صفحہ 41
مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ کے درایتی اصول
مولانا حمید الدین فراہی رحمہ اللہ ، مولانا شبلی نعمانی رحمہ اللہ کے ماموں زاد بھائی تھے اور انہوں نے عربی زبان کی تحصیل زیادہ تر مولانا شبلی رحمہ اللہ ہی سے کی تھی۔یہی وجہ ہے کہ مولانا شبلی رحمہ اللہ کے درایتی افکار ونظریات مولانا فراہی رحمہ اللہ میں بھی سرایت کر گئے۔مولانا فراہی رحمہ اللہ کے ہاں حدیث کی جانچ پڑتال کے باقاعدہ کوئی درایتی اصول تو نہیں ملتے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مولانا فراہی رحمہ اللہ نے اپنی زندگی میں زیادہ توجہ قرآن اور اس سے متعلقہ علوم کی خدمت میں صرف کی ہے۔ لہٰذامولانا نے تفسیر قرآن میں حدیث کو بنیادی ماخذ شمار نہیں کیا۔ مولانا فراہی رحمہ اللہ’’تفسیر کے خبری ماخذ‘‘ کے عنوان کے تحت لکھتے ہیں:
’’بعض ماخذ اصل و اساس کی حیثیت رکھتے ہیں اور بعض فرع کی ۔اصل و اساس کی حیثیت تو صرف قرآن کو حاصل ہے ۔اس کے سوا کسی چیز کویہ حیثیت حاصل نہیں ہے...پس جو شخص قرآن مجید کو سمجھنا چاہتا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ روایات کے ذخیرہ میں سے ان روایات کو نہ لے جو اصل کو ڈھانے والی ہوں۔بعض روایتیں ایسی ہیں کہ اگر ان کی تاویل نہ کی جائے تو ان کی زد براہ راست اصل پر پڑ تی ہے اور ان سے سلسلہ نظم درہم برہم ہوتا ہے ۔لیکن تعجب کی بات ہے کہ بہت سے لوگ آیت کی تاویل تو کر ڈالتے ہیں لیکن روایت کی تاویل کی جرأت نہیں کرتے بلکہ بسا اوقات تو صرف آیت کی تاویل ہی پر بس نہیں کرتے بلکہ اس کے نظام کی بھی قطع و برید کر ڈالتے ہیں حالانکہ جب اصل و فرع میں تعارض ہو تو کاٹنے کی چیز فرع ہے نہ کہ اصل...اور سب سے زیادہ تعجب ان لوگوں پر ہے جو ایسی روایتیں تک قبول کر لیتے ہیں جو نصوص قرآن کی تکذیب کرتی ہیں۔مثلاً حضرت ابراہیم کے جھوٹ بولنے کی روایت، یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف وحی قرآن پڑھنے کی روایت۔اس طرح کی روایات کے بارہ میں ہم کو نہایت محتاط ہوناچاہیے۔صرف وہ روایتیں قبول کرنی چاہئیں جو قرآن کی تصدیق و تائید کریں۔‘‘ [1]
جب کوئی خبر ثابت ہو جائے تو اصول شریعت میں سے ایک اصل بن جاتی ہے اور کسی دوسری اصل پر پیش کرنے کی محتاج نہیں ہوتی۔لہٰذا جب ایک ایک خبرمحدثین کرام رحمہم اللہ کے اصول حدیث کے مطابق صحیح قرار پائے تو اب خود ایک اصل کی حیثیت رکھتی ہے، لہٰذا اس کو کسی دوسری نص شرعی مثلاً قرآن پر پیش کرنا درست نہیں ہے ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم معاذ اللہ!قرآن کی مخالفت کرنے نہیں آئے تھے بلکہ آپ کا اصل فریضہ تو قرآن
[1] فراہی ، حمید الدین ،ابو احمدعبد الحمید، مقدمہ نظام القرآن: ص39 ،الدائرۃ الحمیدیہ،مدرسۃ الاصلاح سرائے میر،اعظم گڑھ،طبع اول ، 2008ء