کتاب: رُشدشمارہ 05 - صفحہ 29
تحقیقات پر بحث و مکالمے کے بعد اکیڈمی کی اجماعی یا اکثری قراردادیں پاس ہوتی ہے...اس صورت میں افراد کے پاس اجتہاد کا حق باقی رہے گا بلکہ اجتہادی عمل اپنی ذات میں بنیادی طور پر ایک انفرادی عمل ہے۔ ہماری رائے کے مطابق مجتہدین افراد کی تحقیقات پر باہمی مشاورت کا نام اجتماعی اجتہاد ہے۔‘‘ [1] بعض مسائل جو کہ ملی اور قومی نوعیت کے ہوں کہ ان کا تعلق شورائے عام سے ہو، تو ان میں اگر جمہور کا اتفاق ہو جائے تو اس اتفاق کو رفعِ نزاع کے لیے اجماع کی سی حجیت دی جا سکتی ہے۔ ڈاکٹر شعبان محمد اسماعیل حفظہ اللہ لکھتے ہیں: ’’غالباً وہ جدید مسائل کہ جن میں قرآن و سنت میں کوئی صراحت نہیں ہے ، ان میں ایسی دنیاوی مصالح ، جو زمان و مکان کے اعتبار سے تبدیل ہوتی رہتی ہیں،کی وجہ سے رائے دہی کا امکان ہے جیسا کہ کسی شخص کی امامت پر اجماع ہے یا دشمن سے اعلان جنگ پر اتفاق ہے۔ یہ فی الواقع اجتماعی اجتہاد ہی کے ذریعے حاصل ہوتا ہے اور اس اجتماعی اجتہاد کو اجما ع جیسی حجیت حاصل ہوتی ہے۔ جلیل القدر علماء کی ایک جماعت کی یہی رائے ہے جیسا کہ امام ابن جریر طبری(متوفیٰ 310ھ)، ابو بکررازی (متوفیٰ 313ھ) ، ابو الحسن خیاط (متوفیٰ311ھ) رحمہم اللہ ، معتزلہ کی ایک جماعت اور ایک روایت کے مطابق امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی بھی یہی رائے ہے۔‘‘ [2] شوریٰ کے قرآنی حکم کی تعمیل قرآن مجید میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو مختلف مسائل میں صحابہ سے مشورہ کا حکم دیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالی ٰہے: ﴿ وَ شَاوِرْهُمْ فِي الْاَمْرِ ﴾ [3] ’’اور اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ان سے مختلف امور میں مشاورت فرمائیں۔‘‘ بعض مفسرین نے اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں حضرت ابو ہریرۃ کایہ قول نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: ((مارأیت أحدا أکثر مشورة لأصحابه من رسول اللّٰه صلی للّٰہ علیہ وسلم .)) [4] ’’میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مشورہ کرتے نہیں دیکھا۔‘‘ بعض ائمہ سلف کی رائے یہ ہے کہ آپ کو صحابہ سے مشاورت کا جو حکم دیا گیا تھا، اس کے جاری کرنے میں
[1] الاجتهاد في الشریعة الإسلامیة: ص183۔184 [2] الاجتهاد الجماعى وأهمیته في مواجهة مشکلات العصر: ص65 [3] سورة آل عمران: 3: 159 [4] الرازي، أبو محمد عبد الرحمن بن محمد، تفسیر القرآن العظيم لابن أبي حاتم: 3؍801، مكتبة نزار مصطفى الباز، المملكة العربية السعودية، الطبعة الثالثة، 1419 ھ